ایران میں ایک بار پھر ڈریس کوڈ کے خلاف مظاہرہ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں کی ایک طالبہ نے یونیورسٹی کے سخت ڈریس کوڈ سے اپنی پریشانی ظاہر کرتے ہوئے مبینہ طور پر اپنے کپڑے اتار دیے۔ اس واقعہ کا پورا ویڈیو کیمرے میں قید ہو گیا۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد عالمی سطح پر ایک مرتبہ پھر ڈریس کوڈ کو لے کر بحث چھڑ گئی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ طالبہ کو حجاب ٹھیک طریقہ سے نہیں پہننے پر سیکوریٹی اہلکاروں کی طرف سے جسمانی طور سے پریشان کیے جانے کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔ معاملہ کے ویڈیو کے توسط سے سامنے آنے کے بعد کئی عالمی خواتین اور سماجی تنظیموں نے طالبہ کی بلا شرط فوراً رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جانکاری کے مطابق ایک تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار کرنے کے دوران طالبہ کو جسمانی تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایسے معاملے کی آزاد اور غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی متاثرہ کو اس کے کنبہ اور وکیل سے ملنے کا اختیار دیے جانے کی بھی مانگ ہو رہی ہے۔
سوشل میڈیا ‘ایکس’ پر وائرل ہو رہے اس ویڈیو میں دیگر طالبات نے اس پورے واقعہ کو قید کرکے دکھایا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس ویڈیو نے معاملے میں ایک وسیع بحث کو جنم دے دیا ہے۔ کئی لوگ خاتون کی بہادری کی تعریف کر رہے ہیں۔ حالانکہ خاتون کی پہچان کے بارے میں کوئی بھی جانکاری عوامی طور سے شیئر نہیں کی گئی ہے۔
یونیورسٹی کے انفارمیشن ڈائرکٹر سید عامر مہجوب نے کہا ہے کہ سیکوریٹی افسران نے طالبہ کو پولیس کے حوالے کیا اور اس بات سے انکار کیا کہ کوئی جسمانی اذیت دی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ابتدائی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ خاتون کو دماغی طور پر کچھ پریشانی ہے اور وہ پہلے سے سنگین تناؤ میں تھی۔
اس درمیان ایک نیوز ذرائع نے بتایا ہے کہ خاتون کو خفیہ ایجنٹوں نے گرفتار کیا تھا اور اسے ایک نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی سے جڑے ایک مقامی نیوز رپورٹ میں جانکاری دی گئی ہے کہ خاتون کو ایک سائیکیٹرک ہاسپیٹل میں بھیج دیا گیا ہے۔
No Comments: