غزہ: اسرائیل ایک طرف غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہا ہے ، دوسری طرف وحشیانہ بمباری کا سلسلہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے ۔ اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے ، اسرائیلی فوج نے غزہ میں اسکول، بازار، مکانات اور فون چارجنگ پوائنٹ پر بمباری کی ہے ۔غزہ کی پٹی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 52 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں 12 غزہ سٹی کے ایک اسکول اور 9 دیر البلح کے ایک پرہجوم بازار والے علاقے میں مارے گئے ۔اسرائیلی بربریت اور دہشت گردی میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار 173 ہو گئی ہے ، اسرائیلی حملوں میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد 92 ہزار 857 ہو گئی، جب کہ متعدد لاپتا ہیں۔شہادتیں جبالیہ، دیر البلح، رفح اور خان یونس پر اسرائیلی فورسز کے حملے میں ہوئی ہیں، الجزیرہ کے مطابق شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے علاقے تل عز الزاطر میں اسرائیلی فورسز کی ایک رہائشی عمارت پر بمباری میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ۔ اسرائیلی فورسز نے جنوبی شہر رفح اور قریبی علاقے خان یونس میں بھی حماد محلے میں عمارتوں کو دھماکے سے اڑایا۔ وسطی دیر البلح کے مشرقی حصوں پر بھی وحشیانہ گولہ باری کی گئی۔ادھر مذاکرات کے سلسلے میں اسرائیل اور مصر کا دورہ کر کے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دوحہ پہنچے اور قطری وزیر اعظم سے ملاقات کی، انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے ملاقات کے دوران انھیں امریکہ کے تجویز کردہ جنگ بندی معاہدے پر رضامندی سے متعلق آگاہ کیا، جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد تین مراحل میں ہوگا، جس کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
تاہم حماس نے معاہدے کی شرائط مسترد کر دی ہیں اور کہا ہے کہ امریکہ نے نیتن یاہو کی خواہش کے مطابق نئی شرائط رکھ دی ہیں، جب کہ انھیں پرانی امریکی تجاویز پر عمل درآمد کرانا چاہیے ۔ فلسطینی حکام نے بھی امریکہ کو غزہ میں قتل عام کا ذمے دار ٹھہرایا ہے ۔
No Comments: