نئی دہلی:پانی کے بحران پر دہلی کی اروند کیجریوال حکومت نے جمعہ کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ اپنی عرضی میں کیجریوال حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ پانی کے بحران کے پیش نظر ہریانہ، یوپی اور ہماچل پردیش سے ایک ماہ تک اضافی پانی فراہم کیا جائے۔دہلی حکومت نے یہ عرضی ایک ایسے وقت میں دائر کی ہے جب آبی وسائل کی وزیر آتشی نے حال ہی میں بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست ہریانہ پر دہلی کے حصہ کا جمنا کا پانی روکنے کا الزام لگایا ہے۔ہریانہ پر یکم مئی سے دہلی کے حصے کا پانی فراہم نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے آتشی نے کہا تھا کہ اگر آنے والے دنوں میں جمنا کے پانی کی فراہمی میں بہتری نہیں آتی ہے تو دہلی حکومت سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر سکتی ہے۔ جبکہ بی جے پی نے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔
دہلی بی جے پی کے سربراہ وریندر سچدیوا نے آتشی کے بیان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا، “ہریانہ جمنا ندی کا 1049 کیوسک پانی دہلی کو دے رہا ہے۔ یہ پانی کی تقسیم کے معاہدے سے بڑھ کر ہے۔ دوسری طرف الزامات اور جوابی الزامات کے درمیان چانکیہ پوری کے سنجے کیمپ اور دیگر مقامات پر لوگوں کو ٹینکروں سے پانی بھرنے کے لیے فٹ پاتھوں پر قطاروں میں کھڑے دیکھا گیا۔پانی کے بحران کے پیش نظر دہلی کی کیجریوال حکومت نے کئی قدم اٹھائے ہیں۔ دہلی حکومت نے کہا کہ پانی کے ضیاع پر 2000 روپے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ پانی کے بحران سے متاثرہ علاقوں میں دو شفٹوں میں ٹیوب ویل چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ دہلی حکومت نے پانی کی سپلائی کے لیے پانی کے ٹینکر بھیجنے جیسے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے کاروں کو دھونے کے لیے پینے کے پانی کے استعمال پر پابندی سمیت کئی ہنگامی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
No Comments: