بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی اور نفرت انگیزی جاری ہے۔ تازہ معاملہ اتر پردیش کے مراد آباد سے سامنے آیا ہے جہاں ایک خاتون بی جے پی لیڈر نے مسلم دکانداروں کو ہندو علاقہ رام گنگا وِہار سے دکانیں خالی کرنے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ یہ الٹی میٹم برسرعام مائک پر دیا گیا ہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔جس خاتون بی جے پی لیڈر نے یہ نفرت انگیز بیان دیا ہے اس کا نام سنیتا شرما بتایا جاتا ہے اور وہ مقامی سطح پر سیاست کرتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر سامنے آئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ہاتھ میں مائک لے کر لوگوں کے درمیان ان مسلم دکانداروں کو دھمکاتی نظر آ رہی ہیں جنھوں نے رام گنگا وِہار میں نان ویج کی دکانیں کھولی ہوئی ہیں۔
ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جس جگہ پر سنیتا شرما مائک سے مسلم دکانداروں کو دھمکا رہی ہیں، اسی جگہ ایک مورتی لگانے کا احتجاجی مظاہرہ چل رہا تھا۔ وہاں پر ہندو تنظیم سے جڑے کچھ لوگوں کی بھیڑ موجود تھی۔ وہاں بی جے پی لیڈر سنیتا شرما بھی پہنچیں اور رعب دار انداز میں بولنا شروع کر دیا۔ وہ صاف طور پر مسلمانوں کو ہندو علاقوں میں دکان دینے سے منع کرتی نظر آئیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ یہ بھی کہہ رہی تھیں کہ اگر کوئی مسلم اس علاقہ میں نان ویج کی دکان کھولتا ہے تو اس کے خلاف دھرنا و مظاہرہ کیا جائے گا۔
یہ پورا واقعہ 17 دسمبر یعنی منگل کو بتایا جا رہا ہے، کیونکہ سنیتا شرما جب مسلم دکانداروں کو دھمکاتی ہیں تو منگل کا دن ہونے کا حوالہ بھی دیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’آج منگل کے دن بھی یہ (نان ویج کی) دکانیں کھلی ہوئی ہیں، جبکہ وزیر اعلیٰ یوگی جی کہتے ہیں کہ ہندو علاقے میں گوشت کی دکانیں نہیں کھلنی چاہئیں۔‘‘ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ ’’ہندو علاقے میں کسی بھی مسلم کو نان ویج بریانی کے لیے دکان نہیں دی جائے گی۔ ان کے خلاف لگاتار دھرنا و مظاہرہ کیا جائے گا۔ سبھی ہندو تنظیمیں مل کر دھرنا کریں گی۔ اس کے لیے چاہے ہمیں کچھ بھی کرنا پڑے۔ میں تابڑتوڑ حملہ کروں گی، چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ یہاں پر بریانی کی دکانیں کھولی جا رہی ہیں۔ حد ہو گئی، ہندو علاقہ میں مسلمان بریانی کی دکانیں کھول رہے ہیں۔
سنیتا شرما ویڈیو میں تنبیہ کے انداز میں یہ بھی کہتی نظر آ رہی ہیں کہ ’’کان کھول کر سن لو۔ یہاں سے دکانیں فوراً خالی کر دو۔‘‘ جب بی جے پی لیڈر اس طرح کی نفرت انگیز بیان بازی کر رہی تھیں تو اس دوران ان کے آس پاس کچھ لوگ بھی کھڑے تھے جو ’بھارت ماتا کی جئے‘ نعرہ بلند کر رہے تھے۔
No Comments: