نئی دہلی َ: جمعیتہ علماء ہند کے ’تحفظِ آئینِ ہند‘ کنونشن کا انعقاد کیا گیا ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، صدر جمعیتہ علماء ہند مولانا ارشد مدنی و دیگر علمائے کرام نے خطاب کیا۔ کنونشن میں تلگودیشم کے نمائندہ امیر جان سب کی توجہ کا مرکز رہے، کیونکہ این ڈی اے حکومت میں تلگودیشم کو کلیدی حیثیت حاصل ہے ۔ کنونشن این ڈی اے حلیف تلگودیشم کے نمائندہ نے بھی خطاب کیا اور وقف ترمیمی بل کی سخت الفاظ میں مخالفت کی۔ ٹی ڈی پی کے نائب صدر نواب جان (امیر بابو) نے کہا کہ وقف ترمیمی بل خامیوں سے پْر ہے اور تلگودیشم اس کی مخالفت کرے گی۔ انہوں نے مودی حکومت کو خبردار کیا کہ ’وہ مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔ ہم سب برداشت کرسکتے ہیں لیکن ملک کو توڑنے کی کوششوں کو برداشت نہیں کیا جائیگا‘۔انہوں نے کہا کہ چندرابابو نائیڈو سیکولر شخص ہیں۔ وہ ہندوؤں اور مسلمانوں کو ایک نظر سے دیکھتے ہیں۔ چندرا بابو نے کہا کہ جو بورڈ جس مذہب سے تعلق رکھتا ہے، اس میں اس مذہب کے لوگ ہونے چاہئیں۔ ہم وقف ترمیمی بل کی اجازت نہیں دیں گے۔نواب جان عرف امیر بابو نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کو شکست دینے ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔ چندرا بابو نائیڈو 15 دسمبر کو آندھرا پردیش میں جمعیت کے جلسہ میں شرکت کریں گے۔قبل ازیں مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ وقف املاک پر حکومت کی بری نظر ہے۔ حکومت سے جو ترامیم کی جارہی ہیں وہ انتہائی خطرناک ہیں۔ اگر یہ بل منظور ہوجاتا ہے تو 400 سال قدیم مساجد، عیدگاہوں، قبرستانوں و دیگر وقف املاک کے دستاویزات پیش کرنے ہونگے جو ناممکن ہے، اس طرح مسلمانوں کی اربوں روپئے کی املاک کو نقصان پہنچے گا۔مولانا ارشد مدنی نے تلگودیشم اور جے ڈی یو کو خبردار کیا کہ اگر وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ میں منظور ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری دونوں پارٹیوں پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جن بیساکھیوں کے سہارے حکومت کر رہی ہے وہ پارٹی اس کیلئے ذمہ دار ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ’میں بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو کو چیلنج کرتا ہوں، جن بیساکھیوں پر حکومت چل رہی ہے، کہ وہ اپنے بنگلوں میں بیٹھ کر کبھی نہیں سمجھ سکتے کہ مسلمانوں کے جذبات کا اس سے کتنا تعلق ہے‘۔ جمعیت علمائے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ 24 نومبر کو جمعیت کے پٹنہ میں وقف ترمیمی بل کے خلاف جلسہ کا انعقاد کیا جائے گا اور اس میں نتیش کمار بھی شرکت کریں گے۔مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ این ڈی اے میں شامل پارٹیوں کے علاوہ ملک کی اہم سیاسی جماعتوں کے سربراہوں سے ملاقاتیں کرکے انہیں مسلمانوں کے خدشات سے آگاہ کیا گیا جبکہ این ڈی اے کی اہم پارٹی تلگودیشم سربراہ چندرابابو نائیڈو کے آبائی ضلع کڑپہ میں جلد ایک جلسہ کا اہتمام کیا جائے گا جس میں پانچ لاکھ سے زیادہ مسلمان شرکت کریں گے۔ تاکہ حکومت کو وقف ترمیمی بل سے متعلق مسلمانوں کے خدشات سے واقف کروایا جاسکے۔
No Comments: