نئی دہلی: اپوزیشن قائدین نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی لابی میں پانی کے رساؤ پر آج مودی حکومت پر طنز کیا اور پارلیمنٹ کی ”مضبوط“ پرانی عمارت کی ستائش کی۔ کانگریس کے رکن لوک سبھا مانیکم ٹیگور نے ایکس پر ایک ویڈیو پوسٹ کیا جس میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی لابی کی چھت سے پانی رستا ہوا دیکھا جاسکتا ہے اور اسے جمع کرنے کے لئے نیچے رکھی ہوئی بکٹ بھی دیکھی جاسکتی ہے۔انہوں نے اس مسئلہ پر بحث کے لئے لوک سبھا میں تحریک التوأ بھی پیش کی۔ ٹیگور نے ایکس پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ”باہر پیپر لیک، اندر واٹر لیک“ پارلیمنٹ کی لابی میں جسے صدرجمہوریہ کی جانب سے استعمال کیا جاتا ہے پانی رسنے کے مسئلہ نے نئی عمارت کی تکمیل کے صرف ایک سال کے اندر موسم سے بچاؤ کے مسائل کو اجاگر کیا ہے۔
سماج وادی پارٹی صدر اکھلیش یادو نے بھی اِس مسئلہ پر حکومت پر طنز کیا۔ انہوں نے کہا ”پرانی پارلیمنٹ اِس نئی پارلیمنٹ سے بہتر تھی، کیونکہ وہاں سابق ارکانِ پارلیمنٹ بھی آکر مل سکتے تھے۔ کیوں نہ پرانی عمارت کو واپس ہوجائیں، کم از کم اُس وقت تک جب تک کہ کروڑہا روپے کی لاگت سے تعمیر نئی عمارت میں پانی کے رساؤ کا پروگرام جاری ہے۔یادو نے مرکز پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ لوگ یہ پوچھ رہے ہیں کہ آیا بی جے پی حکومت کے تحت تعمیر کردہ ہر نئی چھت سے پانی کا ٹپکنا ان کے سوچے سمجھے ڈیزائن کا حصہ ہے یا پھر۔۔۔“۔ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ مہواموئترا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی لابی میں پانی ٹپک رہا ہے۔ یہ عمارت نریندر مودی کی بڑی اَنا کی علامت ہے۔ لہٰذا یہ کہنا مناسب ہوگا کہ 2024ء کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد یہ دہل گئی ہے۔
No Comments: