قومی خبریں

خواتین

آلودگی پر دہلی حکومت کو سپریم کورٹ کی پھٹکار

آڈ۔ایون فارمولا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جو بھی کرنا ہے، کریں۔عدالت بہانہ نہیں بنےگی

نئی دہلی :سپریم کورٹ نے دہلی میں آلودگی کو کم کرنے کے لیے دہلی حکومت کی تجویز کردہ آڈ۔ایون فارمولا پر ایک بار پھر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آپ کو جو بھی کرنا ہے، آپ کر سکتے ہیں۔کیونکہ کل آپ کہیں گے کہ سپریم کورٹ نے ایسا نہیں کرنے دیا۔ سپریم کورٹ کا خیال تھا کہ یہ اسکیم فائدہ مند نہیں ہوگی۔جبکہ دہلی حکومت نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ کے ساتھ دو تحقیقات شیئر کی ہیں جن میں میں بتایا گیا ہے اس اسکیم سے فائدہ ہوگا۔
دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ہم نے تفصیل کے ساتھ حلف نامہ داخل کیا ہے۔ اس پر جسٹس سنجے کشن کول نے پوچھا کہ ڈیٹا کو ریکارڈ پر اپ ڈیٹ کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ا سموگ ٹاور کی بندش پر ڈی پی سی سی نے کہا کہ اسموگ ٹاور کو تجرباتی بنیادوں پر لگایا گیا تھا۔ اسموگ ٹاور کے اثرات کا رقبہ 2 کلومیٹر تک ہونے کی توقع تھی۔ اسموگ ٹاور کو جون سے ستمبر/اکتوبر تک بارش کی وجہ سے بند کرنا پڑا۔ بارش کے دوران اسے چلایا نہیں جا سکتا۔ اس کے بعد دہلی کی آلودگی پر جسٹس کول نے کہا کہ ایسا ہر سال ہوتا ہے۔ چھ سال سے سب پوچھ رہے ہیں۔ ڈیٹا پروسیسنگ اہم تھی۔ یہ ہمیں بتایا گیا تھا اور اگر ہمیںصحیح طور پر یاد ہے تو حکومت نے کہا تھاکہ ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔
جسٹس سنجے کشن کول نے ریاستی حکومت کو مزید کہا کہ پرالی جلانے کی ایک بڑی وجہ پنجاب میں دھان کی ایک خاص قسم کی کاشت ہے۔ کسانوں کو دوسری فصلیں اگانے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے۔ پھر بھی، پرالی جلانے پر پابندی لگانا ضروری ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ آلودگی بورڈ کی رپورٹ کے مطابق گاڑیاں 17 فیصد کمی کا باعث بنتی ہیں۔ دہلی حکومت کہہ رہی ہے کہ 13 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ تو سپریم کورٹ نے پوچھا! کیا یہ 17 فیصد کا 13 فیصد ہے؟ سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ کل آپ کہیں گے کہ سپریم کورٹ نے ایسا نہیں کرنے دیا۔ ہم صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس اسکیم کا بہت کم اثر ہو رہا ہے۔ آپ اپنا فیصلہ لیں۔ اس میں ہم کچھ نہیں کہہ رہے۔ ہم صرف زمینی سطح پر اقدامات کو نافذ کرنا چاہتے ہیں۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *