نئی دہلی : سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے ’گڈس اینڈ سروسیس ٹیکس‘ (جی ایس ٹی) ایکٹ کی دفعات کے تحت جاری کردہ نوٹس اور گرفتاریوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا ہے کہ وہ قانون کی تشریح کر سکتی ہے اور شہریوں کو آزادی سے محروم کرنے والے کسی بھی ظلم سے بچانے کے لیے مناسب رہنما خطوط جاری کر سکتی ہے۔جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی خصوصی بنچ نے جی ایس ٹی کے سیکشن 69 میں ابہام پر تشویش کا اظہار کیا، جو گرفتاری کے اختیارات سے متعلق ہے۔ بنچ جی ایس ٹی ایکٹ، کسٹمز ایکٹ اور پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کی مختلف دفعات کو چیلنج کرنے والی 281 درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔ بنچ نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ آزادی کو مضبوط بنانے کے لیے قانون کی تشریح کرے گا، لیکن شہریوں کو تکلیف نہیں ہونے دے گا۔
حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے بنچ نے کہا کہ آپ گزشتہ تین سالوں میں جی ایس ٹی ایکٹ کے تحت 1 کروڑ سے 5 کروڑ روپے کے مبینہ ڈیفالٹ کے لیے جاری کیے گئے نوٹس اور گرفتاریوں کا ڈیٹا پیش کریں۔ لوگوں کو ہراساں کیا جا سکتا ہے اور ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ اگر ہمیں لگتا ہے کہ قانون میں کوئی ابہام ہے تو ہم اسے درست کر یں گے۔ دوسرا یہ کہ سبھی معاملوں میں لوگوں کو جیل نہیں بھیجا جا سکتا۔کچھ عرضی گزاروں کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ سدھارتھ لوتھرا نے جی ایس ٹی نظام کے تحت عہدیداروں کے ذریعہ اختیارات کے مبینہ غلط استعمال کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہا کہ اس سے افراد کی آزادی سلب ہو رہی ہے۔ اس کے بعد بنچ نے اعداد و شمار پیش کرنے کے لیے کہا۔ جمعرات (3 مئی) کو سماعت کے دوران لوتھرا نے کہا کہ بعض اوقات گرفتاری نہیں کی جاتی لیکن لوگوں کو نوٹس جاری کرکے اور گرفتاری کی دھمکی دے کر پریشان کیا جاتا ہے۔
No Comments: