قومی خبریں

خواتین

کشمیر میں مسلسل خشک سالی سے نجات کے لئے نماز استسقاء کا اہتما م

شدت کی گرمی کے باوجو د بڑی تعداد میں لوگوں نے نمازاداکی اور اللہ کے حضور میں گڑ گڑاکر دعائیں مانگیں

سری نگر: کشمیر میں مسلسل خشک سالی کی وجہ سے قحط جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، ندی نالوں میں پانی کی سطح کافی کم ہو گئی جس وجہ سے پینے کے پانی کی بھی شدید قلت ہے۔سنگین حالات کے پیش نظر اتوار کے روز خشک سالی سے نجات کے لئے وادی بھر میں نماز استسقا کا اہتمام کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔چرار شریف میں تاریخی نفل ٹینگ کی پہاڑی پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے دو رکعت نفل نماز ادا کی جس دوران رقعت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔چاڈورہ سے سینکڑوں کی تعداد میں مرد وزن پیدل مسافت طے کرکے چرار شریف پہنچے اور وہاں پر روایتی بانڈ کا اہتمام کیا۔اطلاعات کے مطابق ادی کشمیر میں رحمت باراں کی خاطر اتوار کے روز دو کعت نماز استسقا کا اہتمام کیا گیا جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔وسطی ضلع بڈگام کے چرار شریف علاقے سے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ وہاں پر نماز ظہر کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد تاریخی نفل ٹینگ (جہاں پر علمدار کشمیر (رح) کا نماز جنازہ پڑھا یاگیا) پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی اور دو رکعت نماز استسقا پڑھی۔انہوں نے کہاکہ نفل نماز کے بعد لوگ اللہ کے حضور سربسجو د ہوئے اور گڑ گڑا کر اپنے گناہوں کی بخشش طلب کی۔
لوگوں کی بھیڑ کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ نفل ٹینگ پر تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں تھی۔شدید ترین گرمی کے باوجود بھی لوگ ننگے پاوں نفل ٹینگ پہاڑی پر چڑھے اور وہاں پر اللہ سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اتوار کی صبح نو بجے کے قریب چاڈورہ سے مرد و زن چرار شریف کی طرف پیدل روانہ ہوئے۔ان کے مطابق دو گھنٹے تک پیدل مسافت طے کرنے کے بعد جلوس کے شرکائچرار شریف آستانہ عالیہ پر پہنچے اور وہاں پر رحمت باراں کی خاطر خصوصی دعاوں کا اہتمام کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ خصوصی دعاوں کے بعد چرار شریف آستانہ عالیہ کے صحن میں روایتی بانڈ پاتھر کی محفل بھی سجائی گئی۔بانڈ گروپ میں شامل لوگ اپنے انداز میں اللہ سے رحمت باراں کی خاطر دعا کر رہے تھے۔دریں اثنا شمالی، جنوبی اور سری نگر کے بھی مختلف علاقوں میں اتوار کے روز نماز استسقاکا اہتمام کیا گیا جس دوران رقعت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *