نئی دہلی: صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے تقریباً 24 سال پرانے لال قلعہ حملہ کیس میں پاکستانی دہشت گرد محمد عارف عرف اشفاق کی درخواست ِ رحم مسترد کردی۔اسے اس کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ عہدیداروں نے چہارشنبہ کے دن یہ بات بتائی۔ 25 جولائی 2022 کو صدرجمہوریہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد دروپدی مرمو کی طرف سے مسترد یہ دوسری درخواست ِ رحم ہے۔
سپریم کورٹ نے 3 نومبر 2022 کو عارف کی درخواست ِ نظرثانی خارج کردی تھی جس سے اسے سنائی گئی سزائے موت کی توثیق ہوگئی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سزائے موت سنائے جانے کے بعد وہ ابھی بھی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا سکتا ہے۔وہ طویل تاخیر کی بنیاد پر دستور کی دفعہ 32کے تحت اپنی سزا کم کرواسکتا ہے۔ عارف کی درخواست ِ رحم 15 مئی کو موصول ہوئی تھی اور اسے 27مئی کو مسترد کردیا گیا۔
عہدیداروں نے صدرجمہوریہ کے سکریٹریٹ کے آرڈر مورخہ 29مئی کے حوالہ سے یہ بات بتائی۔ 22 دسمبر 2000 کو دراندازوں نے لال قلعہ کے احاطہ میں تعینات 7 راجپوتانہ رائفلس یونٹ پر گولیاں چلائی تھیں جس کے نتیجہ میں 3 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔پاکستانی شہری اور ممنوعہ لشکر طیبہ کے رکن عارف کو حملہ کے 4 دن بعد دہلی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ وہ دیگر 3 عسکریت پسندوں کے ساتھ مل کر حملہ کی سازش کرنے کا خاطی پایا گیا۔ تحت کی عدالت نے اسے اکتوبر 2005میں سزائے موت سنائی تھی جسے دہلی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے برقرار رکھا۔
No Comments: