Vinco Paints - Advt

قومی خبریں

خواتین

دہلی سرکار کے اقلیتوں سے منسلک اداروں کے اعلیٰ عہدوں پر سالوں سے تقرری نہیں

ریاست میں سیاسی تبدیلی سے پہلے عام آدمی پارٹی کی سرکار پر سرد مہری کا لگتا رہا الزام بی جے پی کی ریکھا گپتا سرکار میں بھی ان اداروں کی تشکیل کو لے کر عملی سرگرمی نہیں دہلی وقف بورڈ اور دہلی اقلیتی کمیشن کی تشکیل سال 2023سے نہیں ہوئی ہے دہلی اردو اکادمی کی جنرل باڈی فروری 2025سے نہیں ہوئی ہے تشکیل دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کی مدت کار 5جنوری2026کو ہورہی ہے ختم

نئی دہلی ،20نومبر (میرا وطن)
دہلی میں سیاسی تبدیلی کے بعد بھی مسلم اداروں کے تئیں سنجیدگی نہیں دکھائی جارہی ہے ۔امید کی جا رہی تھی کہ جس طرح ماضی میں مدن لال کھورانہ اور صاحب سنگھ کی قیادت میں بی جے پی سرکاروں نے تما م اداروں میں بہتر کام کیا تھا ۔اس سے سبق لے کر20سال بعد اقتدار میں آئی بی جے پی سرکاربھی و ز یر اعلیٰ ریکھا گپتاکی قیادت میںتمام اداروں کے ساتھ مسلم اداروں کو بھی مزید فعال بنائے گی ،حالانکہ
ا بھی تک دہلی وقف بورڈ اوردہلی اقلیتی کمیشن کی تشکیل کا عمل شروع نہیں ہوا ہے ،اسی کا نتیجہ ہے کہ دہلی وقف بورڈ کے ساتھ دہلی اردو اکادمی ملازمین کی کمی کی وجہ سے جوجھ رہی ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی وقف بورڈ اور دہلی اقلیتی کمیشن دو سال اس سے زائد عرصے سے تحلیل پڑے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ دہلی وقف بورڈ اوردہلی اردو اکادمی ملازمین کی کمی کی وجہ سے کام کاج سست روی چل رہا ہے ۔حالانکہ دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی میںحج امور کا کام زور شور سے چل رہے لیکن اب کمیٹی کے چیئر مین کی مدت کار بھی ختم ہونے جا رہی ہے ۔دہلی میں سیاسی تبدیلی کے پہلے عام آدمی پارٹی کی سرکار پر الزام لگتے رہے کہ وہ اقلیتوں خاص مسلمانوں سے منسلک اداروں کی تشکیل نو میں سرد مہری اختیار کر رہی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سرکاری منصوبوں اور اسکیموں کا فائدہ نہیں مل پارہا ہے،لیکن بی جے پی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد بھی مسلم اداروں کی حالت جس کی تس بنی ہوئی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اگست 2023سے دہلی وقف بورڈ تحلیل پڑا ہے ۔ماضی میں عام آدمی پارٹی کی کجریوا ل سرکار نے کوئی پیش رفت نہیں کی اور اس کی وجہ آپ کے اوکھلا کے ایم ایل اے اور اس وقت کے و قف بورڈ کے چیئر مین کے کام کاج پر سوال اٹھے ،جس کے سی بی آئی اور ای ڈی کی کارروائی اور ان پر ابھی تک بے ضابطگیوں کے کیسز کا معاملہ عدالت میں چل رہا ہے ۔ دو سال سے زائد عرصے گزر چکا ہے اور دہلی وقف بورڈ کی تشکیل نو کا کچھ اتا پتہ نہیں ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ دہلی اقلیتی کمیشن بھی گزشتہ دو سال سے زائد عرصے سے تحلیل پڑا ہے ۔پچھلی عام آدمی پا ر ٹی کے دور اقتدار میں سال 2023میں مدت ختم ہونے کے بعدکمیشن کی تشکیل میںکوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔فی الحال سیاسی تبدیلی کے بعد نئی سرکار بننے کے بعد بھی چیئر مین کی تقرری کو لے کر کوئی ہلچل دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ دہلی اردو اکادمی کی مدت بھی فروری 2025میں ختم ہوچکی ہے اور نئی باڈی کی تشکیل کو لے کر بھی کوئی سرگرمی دکھائی نہیںدے رہی ہے۔حالانکہ آجکل دہلی اردو اکادمی کے تعاون سے کچھ غیر سرکاری ادارے اور تنظیمیں مشاعرے کرا رہی ہیں ۔بتایا جاتا ہے کہ اردو اکادمی کے ذریعہ مذکورہ مشاعروں کی مد میںبڑے پیمانہ پر مالی تعاون بھی کیا جا رہا ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کی مدت کار بھی فروری 2025میں ختم ہونے جا رہی ہے ۔فروری 2025سے دو ممبران اسمبلی کی نامزدگی بھی نہیں کی گئی ہے ۔دہلی اسمبلی انتخاب سے قبل دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی میں سیلم پور سے آپ کے سابق ایم ایل اے عبد الرحمن اور مصطفی آباد کے سابق ایم ایل اے حا جی محمد یونس کے ذریعہ کمیٹی میں ایم ایل اے کوٹہ سے نمائندگی کی جا رہی تھی ۔لیکن انتخاب میں آپ کے ان دونوں کو ٹکٹ کاٹ دیے گئے ۔جس کے بعد عبد الرحمن نے کانگریس میں شامل ہوکر الیکشن لڑا لیکن وہ ہار گئے جبکہ حاجی محمد یونس نے الیکشن نہیں لڑا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کی نئی باڈی کو لے کر کارروائی چل رہی ہے لیکن ابھی فائل کس سطح پر پروسز میں ہے سرکاری سطح پر کوئی جانکاری ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے ۔حالانکہ چیئر پرسن ،ایم ایم اے زمرے ،کونسلر زمرے ،سوشل ورکر اور عالم دین زمرے میں ممبر بننے کے خواہش مند افراد کافی دنوں سے سر گرم ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دہلی وقف بورڈ ، دہلی اقلیتی کمیشن،اردو اکادمی اور دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کی نئی باڈی میں جگہ پانے کو لے کر جوڑ توڑ شروع ہوگئی ہے ۔خواہش مند افراد بی جے پی کی ریاستی اور اعلیٰ قیادت تک پہنچ رہے ہیں ۔ان میں دہلی پردیش اقلیتی مور چہ کے ساتھ قومی بی جے پی اقلیتی مورچہ سے جڑ ے کئی عہد یدار بھی شامل ہیں ۔بی جے پی کے مسلم لیڈر اور سرگرم پارٹی کارکنان یا تو خود مسلم اداروں سے وابستہ ہونا چاہتے ہیں یا پھر اپنے چہیتوں کو سیٹ کرانے کی سمت میں کام کر رہے ہیں ۔سرکار کے مسلم اداروں سے جڑے ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ بی جے پی سرکار کو ان اداروں کی تشکیل کے لئے فوری کارروائی کرنی چاہئے ۔

Next Post

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *