احمدآباد: گجرات کے ضلع پٹن کی ایک عدالت نے گزشتہ سال بالی ساناگاؤں میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑنے کے بعد سے مسلمانوں کا مبینہ معاشی بائیکاٹ کرنے پر موضع بالی سانا کے چند دیہاتیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔معاشی بائیکاٹ کی وجہ سے مسلمان روزی روٹی سے محروم ہوگئے ہیں۔ ایڈیشنل سیول جج اور جوڈیشل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس ایچ پی جوشی کی عدالت نے 26 جولائی کو حکم دیا کہ شکایت گزار کی درخواست قبول کی جائے اور بالی سانا پولیس اسٹیشن میں ایک ایف آئی آر درج کی جائے۔درخواست کے مطابق گزشتہ سال 16 جولائی کو دو گروپس کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی جسے ہم آہنگی سے رہنے والے افراد کے ذہنوں کو مسلمانوں کے خلاف زہر آلود کرنے کیلئے استعمال کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجہ میں گاؤں میں مختلف برادریوں کے درمیان مذہبی خطوط پر دشمنی پیدا ہوگئی تھی۔ملزمین نے مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف ویڈیو کلپس اور پیامات گشت کرائے تھے جس کے نتیجےمیں کئی مسلمانوں کی دکان خالی کرادی گئے تھے جو کرایہ دار کی حیثیت سے تجارت کررہے تھے۔
درخواست گزار نے بتایا کہ اُس نے سوشل میڈیا پر ویڈیوکلپس اور پیامات دیکھے اور چند ویڈیو کلپس کی ایک سی ڈی بنالی اور بار بار بالی سانا پولیس اسٹیشن گیا تاکہ شکایت درج کراسکے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔درخواست میں کہا گیا کہ 8 ستمبر 2023 کو ہم نے سپرنٹنڈنٹ پولیس کے پاس شکایت درج کرائی اور 11 ستمبر 2023 کو ہم نے بالی سانا پولیس اسٹیشن کو بھی شکایت روانہ کی بعدازاں انہوں نے 21 ستمبر کو ہمارا بیان قلمبند کیا لیکن آج تک کسی ملزم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔اِن حالات میں ہم نے آپ کی عدالت میں یہ شکایت داخل کی ہے۔ درخواست گزار نے جس کی شناخت شیخ نامی شخص کی حیثیت سے کی گئی ہے، ملزم کو سیاسی طور پر بارسوخ اور ہٹ دھرم اور سرکش قرار دیا۔ اُس نے اندیشہ ظاہر کیا کہ ان کیسس میں پھنسائے جانے والے بے قصور مسلمانوں کو اور ان کے خاندانوں کو نقصان پہنچایا جائے گا۔بالی سانا پولیس اسٹیشن کی جانب سے داخل کی گئی رپورٹ میں اس کیس کو بند کردینے کی سفارش کی گئی کیونکہ اسے لڑائی یا حملہ کرنے کے کسی واقعہ کا پتہ نہیں چلا۔ پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 16 اگست 2023 کو پٹیل برادری اور مسلمانوں کے درمیان لڑائی ہوئی تھی۔پٹیل برادری کے ارکان نے پولیس کو دیئے گئے اپنے بیان میں الزام لگایا کہ بالی سانا گاؤں کے مسلمانوں نے ہندو نوجوانوں پر حملہ کیا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے کی کوشش کی۔ اسی لئے اکثریتی برادری نے انہیں کرایہ پر دی گئی دکانات واپس لینے کا فیصلہ کیا۔
No Comments: