بھوپال: مدھیہ پردیش کے دھار میں واقعہ بھوج شالہ میں سروے کاکام دوسرے دن بھی جاری رہا ۔ہفتہ کو سروے ٹیم نے موقع پر پہنچ کر کمال مولا مسجد۔سرسوتی مندر احاطہ میں جانچ پڑتال کا کام شروع کیا۔ رپورٹ کے مطابق دوسرے دن سروے کے دوران مسلم فریق سے پیروکار عبدالصمد اور مولانا کمال الدین بھی موجود تھے۔ طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے پہلے دن وہ سروے کے د وران موجود نہیں تھے۔مسلم کمیونٹی کے ایک سرکردہ رکن عبدالصمد کا کہنا ہے کہ سروے پہلے ہی کرایا جا چکا ہے اس لیے اسے دوبارہ کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ عبدالصمد نے بھوج شالہ میں چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ میری طبیعت ناساز ہے اس لیے سروے روکا جا سکتا تھا۔ اس سے پہلے اے ایس آئی کی ایک ٹیم صبح بھوج شالہ احاطے میں پہنچی اور سائنسی طریقے سے تحقیقات شروع کر دیں۔خیال رہے کہ دھار میں واقع بھوج شالہ کا سروے ہائی کورٹ کی اندور بنچ کی ہدایت پر کیا جا رہا ہے۔
یہ سروے دہلی اور بھوپال کے افسران کی ٹیم کر رہی ہے۔ پہلے دن نماز جمعہ کی وجہ سے دوپہر 12 بجے تک ہی سروے کیا گیاتھا۔ اس دوران اے ایس آئی کی ٹیم نے فوٹو گرافی کی۔ پولیس نے بھوج شالہ میں سروے کے حوالے سے ایک خصوصی مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دی ہے جو صرف سوشل میڈیا پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اگر بھوج شالہ سے متعلق کوئی اشتعال انگیز پیغام آتا ہے تو پولیس متعلقہ شخص کے خلاف فوری کارروائی کرے گی۔اے ایس آئی سروے میں جی پی آر اور جی پی ایس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔سروے ٹیم میں 5 ماہرین بھی شامل ہیں۔ جی پی آر (گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار) ٹیکنالوجی زمین کے اندر چھپی چیزوں کا پتہ لگاتی ہے اور معلوم کرتی ہے کہ ان کی ساخت کیسی ہے؟ جبکہ لوبل پوزیشننگ سسٹم ٹیکنالوجی عمارت کی عمر کا تعین کرے گی۔ اس کے ساتھ جی پی آر میں کاربن ڈیٹنگ کا عمل بھی استعمال کیا جائے گا۔
No Comments: