نئی دہلی: اترپردیش کے ہاتھرس ضلع میں پیش آنے والی بھگدڑ میں تقریبا 120 لوگوں کی جانیں گئیں، انتہائی افسوسناک واقعہ ہے ۔ اس تباہ کن حادثے کی وجہ سے جان گنوانے والوں میں اکثریت خواتین کی ہے۔ اس دل دہلا دینے والے سانحہ پر ہم اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک شدگان کے رشثہ داروں کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘۔ان خیالات کا اظہار نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کیں۔انہوں نے کہا کہ ’’ حکومت اس سانحے کی فوری غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے تاکہ اس کی بنیادی وجوہات کا پتہ لگایا جا سکے اور یہ معلوم ہو سکے کہ کیا اس طرح کے واقعہ کو روکنے کے لئے موقع پر احتیاطی تدابیر اور حفاظتی پروٹوکول کی مناسب طریقے پر تعمیل کی گئی تھی یا نہیں ‘‘۔
پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ ’’ یہ واقعہ ضلعی انتظامیہ کی ناکامی کو اجاگر کرتا ہے کہ وہ ’ست سنگ‘ میں جمع ہونے والے اتنے بڑے ہجوم کا صحیح اندازہ نہیں لگا سکی اور نہ ہی ہنگامی حالات پیدا ہونے کی صورت میں مضبوط پیشگی منصوبہ بندی کرسکی ۔ انتظامیہ کی اس چوک کی وجہ سے تباہی میں شدت پیدا ہوئی۔ اگر انتظامیہ پہلے سے محتاط رہتی تو اتنے بڑے سانحہ اور اس سے ہونے والی تباہی کو روکا جاسکتا تھا‘‘۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹھوس اقدامات کرے تاکہ مستقبل میں دوبارہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ مذہبی اجتماعات اور عوامی تقریبات میں حفاظتی امور کو ترجیحی بنیاد پرانجام دے اور اس قسم کے حادثات کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط لائحہ عمل تیار کرے۔ تاکہ مستقبل میں اس قسم کے حادثات سے بچا جاسکے ۔
No Comments: