قومی خبریں

خواتین

کسانوں کی تحریک میں شدت۔شمبھو بارڈر پر بھاری مشینریوں کے ساتھ جمع

اتر پردیش میں بھی ٹریکٹر کے ساتھ ضلعی ہیڈکوارٹرس پر دھرنے دئے گئے ۔ مرکزی وزارت داخلہ متحرک

نئی دہلی: مرکزی حکومت کی تجویز کو قبول کرنے سے انکار کے بعد کسان آج دہلی کی طرف مارچ کرنے لگے ہیں۔ اس کیلئے ہائیڈرولک کرین، جے سی بی اور بلٹ پروف پوکلین جیسی بھاری مشینری شمبھو بارڈر پر لائی گئی ہے۔ اس بیچ کھنوری بارڈر پر گولی لگنے سے ایک کسان کی موت کی اطلاع ملی ہے جبکہ یوپی میں کسانوں نے ٹریکٹر کے ساتھ ضلعی ہیڈکوارٹرس پر دھرنے دئے۔کسان لیڈر کاکا سنگھ کوٹرا نے بتایا کہ 23 سالہ شوبھاکرن سنگھ ولد چرنجیت سنگھ، گاؤں والو ضلع بھٹنڈہ، سنگرور کی کھنوری بارڈر پر فوت ہوگیا۔ متوفی کی نعش کو راجندرا اسپتال پٹیالہ میں رکھا گیا ہے۔ پنجاب کانگریس کے صدر امریندر سنگھ راجہ وڈنگ نے بھی اس بارے میں ٹویٹ کیا ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی وزارت داخلہ نے پنجاب حکومت کے ساتھ جو خط و کتابت کی تھی، اس میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا حوالہ دیا گیا تھا۔جس طرح سے کسان شمبھو بارڈر پر اتنی بڑی تعداد میں اور مختلف آلات کے ساتھ جمع ہوئے ہیں، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کسانوں کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ہریانہ-پنجاب کی شمبھو سرحد پر پہنچنے والے کسانوں کو لے کر دو ریاستوں کی پولیس آپس میں دست و گریباں ہے۔
انٹیلی جنس رپورٹ کے بعد مرکزی وزارت داخلہ بھی متحرک ہے۔ رپورٹ کے مطابق شمبھو بارڈر پر جمع ہونے والے کسانوں کے پاس بہت سے وسائل ہیں جن کی مدد سے وہ پولیس سے لڑ سکتے ہیں۔ یہ وسائل پنجاب کے مختلف علاقوں سے سرحد تک کیسے پہنچے؟ کسانوں نے یہ تحریک اچانک شروع نہیں کی ہے۔اس حقیقت کے باوجود کہ کسانوں کو شمبھو بارڈر تک پہنچنے سے کیوں نہیں روکا گیا جب کہ اس کیلئے پہلے ہی اپیل کی جا چکی تھی؟20 فروری کو جے سی بی اور دیگر بھاری سامان بھی کسانوں کے پاس پہنچ گیا۔دریں اثنا پنجاب میں جاری کسانوں کی تحریک کی حمایت میں بی کے یو ٹکیت گروپ آج ٹریکٹر مارچ کر رہا تھا۔ کسان مختلف اضلاع کے مختلف راستوں سے ٹریکٹر پر سوار ہو کر کلکٹریٹ پہنچے۔ مظفر نگر میں کسان اور مزدور ٹریکٹر پر سوار ہو کر کلکٹریٹ پہنچے۔ یہاں کسان ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ بھارتیہ کسان یونین کے صدر نریش ٹکیت کسانوں کے درمیان پہنچے، جبکہ ترجمان راکیش ٹکیت ٹریکٹر مارچ میں شامل ہو کر میرٹھ کلکٹریٹ پہنچے اور یہاں دھرنے پر بیٹھ گئے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *