ممبئی :بنگلہ دیش کے حالات کی بنیاد پر گنگا گری سنستھان گوداوری دھام مٹھ کے مہنت رام گری مہاراج نے اپنی فرقہ وارانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نبیٔ پاک کی شان میں گستاخی کی ہے۔ اس گستاخانہ بیان سے ریاست بھر میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ ریاست کے سابق وزیر اور مہاراشٹر کانگریس کےرہنمانسیم خان نے رام گری مہاراج کے اس بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نبیٔ پاک کی شان میں گستاخی کرنے والے رام گری مہاراج کو فوری طور پر گرفتار کرکے ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔
نسیم خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ناسک ضلع میں رام گری مہاراج کے ساتھ ایک پروگرام میں شریک ہوکر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ فرقہ پرستی کی حمایت کرتے ہیں۔ رام گری مہاراج کے پروگرام میں وزیر اعلیٰ کی شرکت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے اور اس کے ذریعہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ نسیم خان نے مزید کہا کہ ریاست میں موجودہ سیاسی ماحول مہایوتی حکومت کے خلاف ہے، اور وزیر اعلیٰ کو اس بات کا خوف ہے کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں عوام ان کی حکومت کو اکھاڑ پھینکے گی۔
واضح رہے کہ مہنت رام گری مہاراج نے ناسک ضلع کے پنچالے گاؤں میں اپنے مذہبی خطاب کے دوران نبیٔ پاک کی شان میں گستاخی کی تھی، جس کے نتیجے میں ناسک کے علاوہ چھترپتی سمبھا جی نگر (اورنگ آباد) کے ویجا پور شہر میں بھی کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ رام گری مہاراج کے خلاف سمبھا جی نگر اور احمد نگر میں احتجاج ہوا، اور ناسک و یویلہ میں ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔
No Comments: