قومی خبریں

خواتین

ہندوستانی خاتون شہزادی کاابوظہبی میں پھانسی

:حکومت نے کوئی مدد نہیں کی۔ عدالت نے سزا برقرار رکھی، جس کے بعد پھانسی دی گئی

اتر پردیش کے ضلع باندہ کی شہزادی خان کو 15 فروری کو ابو ظہبی میں سزائے موت دے دی گئی۔ ان پر چار ماہ کے ایک بچے کے قتل کا الزام تھا، جس کی دیکھ بھال وہ کر رہی تھیں۔ تاہم، شہزادی کے والد شبیّر خان کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو انصاف نہیں ملا اور ہندوستانی حکومت نے بھی کسی قسم کی مدد نہیں کی۔

شہزادی کے والد کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہندوستانی حکومت سے مدد کی درخواست کی تھی لیکن انہیں کوئی تعاون نہیں ملا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نہ تو کوئی وکیل فراہم کیا گیا اور نہ ہی کسی سفارتی کوشش ۔کے ذریعے ان کی بیٹی کی جان بچانے کی کوشش کی گئی۔ والد نے بتایا کہ انہوں نے آخری بار اپنی بیٹی سے 14 فروری کو بات کی تھی، جب وہ کافی مایوس تھیں

شہزادی کے والد نے یکم مارچ کو دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں وزارت خارجہ سے ان کی بیٹی کی قانونی حیثیت اور موجودہ حالت کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی تھی لیکن جب عدالت میں وزارت خارجہ کا جواب داخل ہوا، تو یہ انکشاف ہوا کہ شہزادی کو پہلے ہی 15 فروری کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

اب خاندان پر غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ انہیں حال ہی میں یہ اطلاع دی گئی ہے کہ شہزادی کی آخری رسومات کے لیے 5 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

شہزادی خان دسمبر 2021 میں ویزے پر متحدہ عرب امارات گئی تھیں اور اگست 2022 میں ایک خاندان کے یہاں چائلڈ کیئر ورکر کے طور پر کام کرنے لگیں۔ دسمبر 2022 میں بچے کو ایک ٹیکہ لگایا گیا، جس کے بعد اسی دن اس کی موت ہو گئی۔ والدین نے پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کر دیا اور پولیس کی ابتدائی تحقیقات کو بھی روکنے کے لیے ایک رضامندی نامے پر دستخط کر دیے۔ تاہم، فروری 2023 میں شہزادی کی ایک ویڈیو سامنے آئی، جس میں وہ مبینہ طور پر قتل کا اعتراف کر رہی تھیں۔ ان کے والدین کا الزام ہے کہ یہ بیان دباؤ اور تشدد کے ذریعے لیا گیا۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *