امپھال:منی پور میں میتی اور کوکی قبائل کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے دوران مسلم کمیونٹی جسے پنگل کے نام سے جانا جاتا ہے، نے ان دو متحارب دھڑوں کے درمیان امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔میتیز، بنیادی طور پر وادی امپھال میں رہنے والے ہندوہیںجبکہ ناگا اور کوکی، خاص طور پر پہاڑیوں میں رہنے والے عیسائی ہیں،اوران میںنسلی تنازعہ کی تاریخ بہت پرانی ہے۔
حالیہ فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد، جہاں کوکی اکثریتی علاقوں سے میتی اور میتی اکثریتی علاقوں سے کوکی اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ رہے تھے، پنگل کے نام سےمشہور مسلم کمیونٹی آگے آئی اور دونوں طرف کےبے پناہ افرادکی مدد کی یعنی ان کے لئے طعام وقیام کا انتظام کیا۔مسلمانوںکو ا س سے کوئی مطلب نہیں تھا کہ کون کس قبیلے سے تعلق رکھتا ہے ،انسانیت کی بنیاد پر وہ سب کی مدد کر رہے تھے اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے ۔4 مئی 2023 کوتین ہزارسے زیادہ کوکی امپھال کے مسلم اکثریتی علاقے ہٹا گولاپتی پہونچے تو میتی مسلمانوں نے فوراً اپنے دروازے کھول دیئے۔ مسلم خواتین نے پناہ گزینوں کے لیے کھانا پکایا، جبکہ مردوں اور بچوں نے کپڑے اور دیگر ضروری سامان کا انتظام کیا۔ بعد میں، پنگلوں نے کوکی گروپ کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے سیکورٹی فورسز کی مدد لی ۔
مسلم کمیونٹی اور بین المذاہب تنظیموں کی یہ اجتماعی کوشش اس ہنگامہ خیز دور میں منی پور میں امن اور مفاہمت کی امید کی کرن ہے۔اس تشدد کے باوجود جس نے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، جھڑپوں میں کسی میتی مسلمان کی موت نہیں ہوئی ہے تاہم ابلہ خاتون نامی ایک بیوہ اور چار بچوں کی ماں کا بڑا بیٹا بم دھماکے میں شدید زخمی ہوگیا۔ ٹی آر ٹی ورلڈ کی رپورٹ کے مطابق یہ خاندان اب ایک ریلیف کیمپ میں مقیم ہے۔
No Comments: