رانچی: جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس کل پیر کو منعقد ہوگا جس میں ہیمنت سورین حکومت ایوان میں تحریک اعتماد پیش کرے گی۔
ایوان میں اکثریت ہیمنت سورین حکومت کے حق میں ہے اور اگر کوئی انہونی نہ ہو تو یہ حکومت آسانی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لے گی۔
پانچ ماہ قبل 31 جنوری کو ہیمنت سورین کو ای ڈی نے گرفتار کیا تھا اور اس وقت انہوں نے ریاست کی باگ ڈور چمپائی سورین کو سونپ دی تھی۔ ہیمنت سورین جب ہائی کورٹ سے 28 جون کو ضمانت ملنے کے بعد باہر آئے تو کسی کو یہ امید نہیں تھی کہ وہ صرف چار-پانچ مہینوں کے لئے وزیراعلیٰ بننے کی جلدی کریں گے۔ انڈیا بلاک کے ایم ایل ایز کا یہ بھی خیال تھا کہ اگر چمپائی سورین پارٹی لائن سے ہٹ کر کوئی فیصلہ نہیں لے رہے ہیں تو انہیں بدلنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ لیکن ہیمنت سورین نے اپنی رہائش گاہ پر انڈیا بلاک کے ایم ایل ایز کی ہنگامی میٹنگ بلالی۔ میٹنگ میں ہیمنت سورین کو لیڈر منتخب کیا گیا اور چمپائی سورین سے استعفیٰ دینے کو کہا گیا۔ چمپائی سورین کے استعفیٰ اور ہیمنت سورین کے دعوے کے درمیان گورنر نے ہیمنت سورین کو حکومت بنانے کی دعوت دی۔ ہیمنت نے جلد بازی میں گورنر سے 4 جولائی کوہی حلف لینے کی درخواست کی۔ شام تک انہوں نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف بھی لے لیا۔
ہیمنت سورین نے وزیر اعلی کے طور پر حلف تو لے لیا، لیکن وزیر کے طور پر کسی کو حلف نہیں دلایا۔ اس کے پیچھے وزیر بننے کی امید رکھنے والے ایم ایل اے میں ناراضگی کا شک تھا۔ چمپائی سورین کی کابینہ میں دو سیٹیں خالی تھیں۔ ایک تو پہلے سے ہی خالی چل رہی تھی، بعد میں عالمگیر عالم کی گرفتاری اور ان کے استعفیٰ کے بعد ایک اور برتھ خالی ہوگئی۔ کانگریس اور جے ایم ایم کے کئی ایم ایل اے وزیر بننے کی بے تابی کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔ ان میں جامتاڑا کے ایم ایل اے ڈاکٹر عرفان انصاری بھی ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ ہیمنت نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے پہلے کابینہ کی تشکیل کا کام ملتوی کر دیا۔
وزیراعلیٰ ہیمنت سورین 8 جولائی کو اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے ایوان میں آئیں گے۔ اس کے لیے اسمبلی کا خصوصی اجلاس صبح 11 بجے بلایا گیا ہے۔ اعتماد کا ووٹ ختم ہونے کے بعد ہیمنت کی کابینہ میں بھی توسیع کی جائے گی۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کس کو کابینہ میں جگہ دی جاتی ہے۔ تاہم پوری امید ہے کہ پرانی کابینہ کو ہی بحال کرلیاجا ئے گا۔ جو دو عہدے خالی ہیں، ان پر کسے بیٹھایا جائے گا اس پر کافی الجھنیں ہوں گی۔
اسمبلی میں عددی طاقت کے لحاظ سے ہیمنت سورین کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ کل 82 رکنی والی اسمبلی میں چار ایم ایل ایز کے ایم پی کے طور پر منتخب ہونے اور سیتا سورین کے استعفیٰ کے بعد ایم ایل ایز کی تعداد 77 رہ گئی ہے۔ اس میں ایک رکن تو اسپیکر کے کردار میں ہوں گے، یعنی 76 ایم ایل اے کے درمیان ہی تحریک اعتماد پیش ہوگی۔ اعتماد کے ووٹ کے لیے 39 ایم ایل ایز کی حمایت ضروری ہے۔ جے ایم ایم کے زیرقیادت انڈیا بلاک کے پاس فی الحال 47 ایم ایل اے ہیں، جب کہ این ڈی اے کیمپ میں صرف 30 ایم ایل اے ہیں۔ اس لیے ہیمنت سورین آسانی سے اعتماد کا ووٹ جیت سکتے ہیں۔ جے ایم ایم کے ممبران اسمبلی چمرا لنڈا اور لوبن ہیمبرم کو پارٹی نے معطل – نکال دیا ہے، یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان کا ایوان میں کیا موقف ہوگا۔
No Comments: