نیپال میں اس وقت شدید بارش کے بعد سیلاب کا قہر برپا ہے۔ ساتھ ہی اب یہاں لینڈ سلائیڈنگ کا مسئلہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔ ملک کے مشرقی اور وسطی علاقوں کے بڑے حصوں میں سیلاب کا پانی داخل ہو چکا ہے۔ وزارت داخلہ کے افسران سے ملی اطلاع کے مطابق سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے اب تک 170 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ 42 لاپتہ ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان رشی رام پوکھریل نے بتایا کہ ملک میں سیلاب سے متعلق واقعات میں 111 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ سبھی سیکوریٹی ایجنسیوں کی مدد سے تلاش اور بچاؤ مہم جاری ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نیپالی فوج نے سیلاب میں پھنسے 162 لوگوں کو فضائی راستے سے نکالا ہے۔ اس کے علاوہ نیپالی فوج، نیپالی پولیس اور مسلح پولس دستہ کے جوانوں نے 4000 لوگوں کو متاثرہ علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات تک پہنچایا ہے۔ متاثرین کے درمیان خوردنی اشیا سمیت سبھی ضروری راحت سامان تقسیم کیے گئے ہیں۔
رشی رام پوکھریل نے بتایا کہ لینڈ سلائیڈنگ اور آبی جماؤ سے قومی شاہراہ پر آمد ورفت متاثر ہوئی ہے، جس کے سبب سینکڑوں لوگ پھنس گئے ہیں۔ قومی شاہراہ کو کھولنے کی کوشش جاری ہے۔ اس کے علاوہ کاٹھمنڈو کو دیگر اضلاع سے جوڑنے والے اہم راستہ تری بھوون شاہراہ پر آمد و رفت شروع ہوگئی ہے۔ افسران کے مطابق سیلاب سے نیپال میں کم از کم 322 گھروں اور 16 پُلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
جمعہ اور ہفتہ کو ہوئی شدید بارش کے بعد کاٹھمنڈو کی اہم ندی باگمتی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ سنگین حالات کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے تین دنوں کے لیے سبھی اسکول اور کالجوں کو بند کر دیا ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے 40 سے 45 برسوں میں کاٹھمنڈو وادی میں ایسا تباہ کن سیلاب اور آبی جماؤ کبھی نہیں دیکھا۔ انٹرنیشنل سنٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ کے آب و ہوا اور ماحولیات ماہر ارون بھکت شریشٹھ نے بھی کہا کہ میں نے اس پیمانے پر سیلاب پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
No Comments: