نئی دہلی :علی گڑھ مسلم یونیورسٹی‘ یونیورسٹی آف کشمیر‘ جامعہ ملیہ اسلامیہ‘ خواجہ معین الدین چشتی لسانی یونیورسٹی‘ مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی اور جامعہ ہمدرد سمیت مسلم اکثریت والی یونیورسٹیوں میں اساتذہ اور نوجوانوں تک رسائی کے لئے آر ایس ایس مسلم وینگ ایک منظم نظام تشکیل دینے کی خواہش مند ہے۔سیاست نیوز پورٹل پر رائٹرز کے حوالے سے شائع خبر کےمطابق آر ایس ایس سے وابستہ ایک دائیں بازو کا گروپ مسلم یونیورسٹیوں میں وزیراعظم نریندر مودی کے وفادارمسلم شہریوں کو عام انتخابات سے قبل مسلم ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کے طور پر لگارہا ہے۔
اس رپورٹ میں دعوی کیاگیا ہے کہ راشٹریہ سیویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کی کوشش ہے کہ وہ کانگریس اور دوسری پارٹیوں سے مختلف حکمت عملیوں کی کوشش کے ذریعہ مسلمان رائے دہندوں کو دور کرے۔پچھلے دو عام انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے صرف9فیصد مسلم ووٹ ہی حاصل کئے تھے۔ تاہم اگلے الیکشن میں مذکورہ پارٹی 17فیصد ووٹ کو نشانہ بنائے ہوئے ہے۔اوپنین پول میں یہ بھی اشارہ مل رہے کہ بی جے پی جس کا ایک بھی مسلم ممبر پارلیمنٹ میں نہیں ہے تیسری مرتبہ بھی آسانی کے ساتھ جیت حاصل کررہی ہے۔ آرایس ایس کے ایک سینئر لیڈر نے رائٹرس کو بتایاکہ ”یہ یقینی ہے کہ پچھلی بارسے بہت زیادہ مسلم ووٹ تناسب بی جے پی کو ملے گا۔
درایں اثناء مسلمان اور کئی دائیں بازوگروپس کا الزام ہے کہ بی جے پی نے مخالف اسلام بیان بازیاں او رچوکسی کا پروپگنڈہ کیاہے‘ مساجد اور مدارس سمیت مسلمانوں کے متعدد جائیدادوں کو منہدم کیاہے۔اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے مذکورہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ آر ایس ایس یونیورسٹیوں کے اعلی عہدوں پر مسلم اتحادیوں کو تعینات کررہی ہے جو کہ ایک نئی بات ہے اور یہ ایک نئے نقطہ نظر کی نشاندہی کرتا ہے اور یہ کمیونٹی کے اندر سے کام کرتا ہے۔اس کے علاوہ آر ایس ایس کی شاخیں بھی ہیں جو عیسائیوں‘ سکھوں اور دیگر مذہبی گروپوں کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ایک ترجمان نے رائٹرس کو بتایاکہ ”مسلمانوں او رآر ایس ایس کے درمیان میں بات چیت کے لئے 2002میں قائم آر ایس ایس کے مسلم راشٹریہ منچ کی رکنیت 10,000سے محض دس سالوں میں جب سے مودی نے ذمہ داری سنبھالی ہے ایک ملین تک پہنچ گئی ہے“۔
No Comments: