
:نئی دہلی،19دسمبر (میرا وطن نیوز)
پرانی دہلی میں واقع مسجددرگاہ فیض الہیٰ گزشتہ دنوں عدالت کے حکم کے بعد سے سرخیاں بنی ہوئی ہے کہ آئندہ وقت میںاس پر انہدامی کارروائی ہوسکتی ہے؟ اس قدیمی مسجد کوخود کو سماج سدھارک بتانے والے پریت سروہی نے غیر قانونی بتا کر عدالت میں گہا ر لگائی تھی ۔بتایا جاتا ہے کہ اس پر عدالت نے تمام متعلقہ فریقین سے تین مہینے کے اندر متعلقہ اتھارٹیز کے سامنے اپنا موقف رکھنے کی بات کہی ہے ۔حالانکہ عدالت کے اس ریمارکس کے بعد مسجد کی منیجنگ کمیٹی حرکت میں آگئی ہے لیکن منتخب نمائندو ں کی خاموشی پر سوال کھڑا ہورہا ہے کہ آخر وہ کیوں سرگرم دکھائی نہیں دے رہے ہیں ۔بتایا جاتا ہے کہ سرکاریں اور ان کے ماتحت ادارے اور میونسپل اکائیوں کی طرف سے کوئی راحت بھری خبر نہیں مل رہی ہے ۔مسجد منیجنگ کمیٹی کا کہنا ہے کہ اب وہ اس معاملے کو جامع مسجد دہلی کے شاہی امام سید احمد بخاری ،مسجد فتحپوری کے شاہی امام ڈاکٹر مفتی مکرم احمد ،ملی تنظیموں اوردانشوروں کے ساتھ دہلی کے عوام سا منے لے جائیں گے ۔
بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ روز دہلی میونسپل کارپوریشن کے متعلقہ محکمہ کے ڈائریکٹر نے ایم سی ڈی ہیڈ کوارٹر میں تمام متعلقہ فریقین کی میٹنگ بلائی بتھی تاکہ وہ اپنا اپنا موقف رکھ سکیں ۔ میٹنگ میں ڈی ڈی اے
،ایل این ڈی او ،دہلی وقف بورڈ اور مسجد منیجنگ کمیٹی کے نمائندے شامل ہوئے ۔بتایا جاتا ہے کہ اس میٹنگ میں دہلی وقف بورڈ کے افسران نے اپنا موقف رکھا ۔اس کے بعد مسجد منیجنگ کمیٹی کے ارا کین نے اپنا موقف رکھتے ہوئے پوری صورتحال سے واقف کرایا ۔بتایا جاتا ہے کہ ایم سی ڈی کے متعلقہ محکمہ ڈائریکٹر مسجد کمیٹی کے اراکین کے دلائل سے مطمئن نظر نہیں آئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ تو دہلی وقف بورڈ اور نہ ہی مسجد کمیٹی نے کوئی ٹھوس دلائل نہیں رکھے ہیں ۔یہاں بات مسجد کی اراضی کو لے کر ہو رہی تھی جس پر سرکاری ادارے اپنا دعویٰ ٹھوک رہے ہیں ۔
بتایا جاتا ہے کہ میٹنگ میں یہ بھی بات اٹھی کہ جو سرکاری ادارے مسجد کے غیر قانونی ہونے کی بات کہہ رہے ہیں اور مسجد اراضی پر اپنا دعویٰ ٹھوک رہے ہیں ۔مسجد کمیٹی نے جب ڈائریکٹر کے سامنے ڈی ڈی اے اور ایل این ڈی او کے نمائندوں سے شواہد اور دستاویز پیش کرنے کو کہا تب وہ بھی کوئی ٹھوس دلائل پیش نہیں کرسکے ۔بتایا جاتا ہے کہ دونوں سرکاری ادارے اپنا ٹھوس موقف پیش نہیں کرسکے تب کہا گیا کہ ایم سی ڈی عدالت کے احکامات پر یہ کارروائی کو آگے بڑھا رہی ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ ایم سی ڈی کے متعلقہ محکمہ کے ڈائریکٹر کے ساتھ ہوئی تمام اداروں کے نمائندوں کی میٹنگ میں کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی ۔بتایا جاتا ہے کہ ایم سی ڈی کی پہل پر ہوئی میٹنگ میں مسجد کمیٹی کے نمائندوں مایوسی ہاتھ لگی۔اس میٹنگ کے بعد مسجد کمیٹی کے اراکین کا کہنا تھا کہ انہیں سرکاری اداروں سے کوئی مثبت حل کی امید نہیں ہے اور ان پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
باکس :
درگاہ فیض الہیٰ مسجد کی منیجنگ کمیٹی کے جنرل سکریٹری حافظ مطلوب کریم نے نمائندے کو بتایا کہ پچھلے دنوں دہلی میونسپل کارپوریشن کے متعلقہ محکمہ کے ڈائریکٹر نے ایم سی ڈی ہیڈ کوارٹر میں ڈی ڈی اے ، ا یل این ڈی او ،دہلی وقف بورڈکے افسران سمیت مسجد کمیٹی کے عہدیداران کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی ۔ د ہلی کی 123پراپرٹیز کا معاملہ میں عدالت میں زیر غور ہے ،اس کے باوجود مسجد فیض الہیٰ کو غیر قانونی بتا کر نیا تنازع پیدا کیا جا رہا ہے ۔اس دوران بتایا گیا کہ ماضی میں1971میں لینڈ یوز تبدیل کر مسجد کی اراضی پر مندر تعمیر کردیا گیا اور مسجد فیض الہیٰ کا مدعا عدالت میں اچھال کر فرقہ ماحول بگاڑنے کی کوشش ہورہی ہے۔
حافظ مطلوب کریم نے بتایا کہ میٹنگ میں یہ بات سامنے آئی کہ وہاں دیگر سرگرمیاں بھی چل رہی ہیں یعنی کمر شیل استعمال ہورہا ہے جو غیر قانونی ہے ۔حالانکہ انہوں نے موقف رکھا کہ کوئی کمر شیل استعمال نہیں ہورہا ہے جو احاطے میں ڈائلسز سینٹر چل رہا ہے اس سے غریب غربا ضرورت مند فیض یاب ہو رہے ہیں ،یہاں شادیاں مستقل نہیں ہوتی ہیں بلکہ عارضی استعمال ہوتا ہے کوئی مستقل بارات گھر نہیں ہے یہاں ،یہ الگ بات ہے فلاحی کام ضرور ہورہے ہیں۔بلکہ یہاں حج کے سیزن میں ہر سال ملک بھر کے عازمین کے لئے مرکزی سرکار اور دہلی سرکار کے اداروں کی نگرانی میں دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی حج کیمپ لگاتی ہے ۔ہر سال رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں یہاں نمازتراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔یہاں بجلی کا بل باضابطہ ادا کیا جاتا ہے اور کسی بھی فلاحی کام میں تعینات ملازمین کو تنخواہ بھی ادا کی جا تی ہے ۔
حافظ مطلوب کریم نے بتایا کہ ایم سی ڈی کی میٹنگ میں مسجد کمیٹی کے اراکین نے مضبوطی کے ساتھ اپنا موقف رکھا لیکن سرکاری ادارے 2011کے سروے اور عدالت کے حالیہ ریمارکس کا حوالہ دے کر آگے کی کارروائی جاری رکھنے کی بات کہتے رہے ۔انہوں نے کہا کہ اس تعلق سے ہوئی میٹنگوں میں مسجد کمیٹی کے موقف کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا اور ماضی کے تجربات کی روشنی میں ہمیں خدشہ ہے کہ کبھی بھی رات کی تاریکی میں سرکاری ادارے کچھ حیرت کرنے والا قدم اٹھا سکتے ہیں ۔
حافظ مطلوب کریم نے کہا کہ کمیٹی کے اراکین عدالت کے ریمارکس اوراب سرکاری محکموں کے رویہ سے ملی رہنمائوں ،دانشوروں ،عوام کے منتخب نمائندوں اور دہلی کے عوام کے سامنے لے جائیں گے ۔ کہ ایک خاص مذہب کی درسگاہوں کے خلاف چھوٹی سوچ کے لوگ ملک کی راجدھانی میں خاص کر پرانی دہلی کے ماحول کو بگاڑنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پرانی دہلی اپنی گنگا جمنی تہذیب کے ملک ہی ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں مشہور ہے کیونکہ یہاں ہر مذہب و ملت کے لوگ مل جل کر رہتے آئے ہیں ۔
حافظ مطلوب کریم نے کہا کہ اس حساس معاملے کو جامع مسجد دہلی کے امام مولانا سید احمد بخاری کے علا وہ فتحپوری مسجد کے امام ڈاکٹر مفتی مکرم احمد کے ساتھ ملی تنظیموں اور دانشوروں کے سامنے لے جائیں گے ۔ بتایا جاتا ہے کہ مقامی ایم ایل اے آل محمد اقبال ،سابق ڈپٹی اسپیکر حاجی شعیب اقبال ،بلیماران کے ایم ایل اے اور سابق وزیر دہلی عمران حسین سمیت دیگر مسلم ممبران اسمبلی کے سامنے بھی موجودہ صورتحال سے واقف کرائیں گے ۔
No Comments: