امریکی وزارت دفاع پنٹاگن نے بدھ کو عالمی سلامتی کی صورتحال پر اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں چین کے بڑھتے جوہری اسلحہ ذخیرہ کی معلومات فراہم کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ چین نے 600 جوہری اسلحے تیار کر لیے ہیں جو 2030 تک بڑھ کر ایک ہزار ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ میں چین کے بڑھتے فوجی وسائل کے بارے میں بتایا گیا ہے لیکن شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بدعنوانی کی وجہ سے چینی فوج کی جدید کاری کا عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین اپنے جوہری اسلحوں کی تعداد بڑھانے کے لیے 2035 تک کوشش جاری رکھ سکتا ہے۔ ایسا کرکے وہ امریکہ اور روس کے جوہری اسلحوں کے ذخیرہ کے قریب پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رپورٹ میں چین کے جنگی جہازوں اور آبدوزوں کی بھی جانکاری دی گئی ہے۔ چین کے پاس 2025 تک 395 جنگی جہاز ہو جائیں گے، 2035 تک ان کی تعداد بڑھ کر 435 ہو جائے گی۔ ان جنگی جہازوں کے ٹھہراؤ کے لیے چین نے دنیا میں 370 پلیٹ فارم بھی تیار کر لیے ہیں۔ چین کی بحری افواج کے پاس جوہری اسلحوں والی بیلسٹک میزائلوں سے مزین 6 آبدوز ہیں۔ 6 جوہری طاقت سے چلنے والے آبدوز ہیں۔ ان کے علاوہ 48 ڈیزال انجن سے چلنے والے حملہ آور آبدوز ہیں۔ 2025 کے آخر تک ان کی تعداد بڑھ کر 65 ہو سکتی ہے اور 2035 تک ڈیزل سے چلنے والے آبدوز کی تعداد 80 ہو جانے کا امکان ہے۔
No Comments: