نئی دہلی :سپریم کورٹ نے 9 اپریل کو ایک اہم معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ انتخاب لڑنے والے امیدواروں کو ان کے یا ان کے اہل خانہ کی ملکیت والے سبھی منقولہ پراپرٹی کا انکشاف اس وقت تک کرنے کی ضرورت نہیں ہے جب تک کہ اس کی قیمت انتہائی زیادہ نہ ہو اور وہ شاہانہ طرز زندگی سے جڑا نہ ہو۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی ہدایت 2019 کے اروناچل پردیش اسمبلی انتخاب میں تیجو سے آزاد رکن اسمبلی کاریکھو کری کے انتخاب کو برقرار رکھتے ہوئے سامنے آئی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایک ووٹر کو کسی امیدوار کی ہر ایک ملکیت کے بارے میں جاننے کا مکمل حق نہیں ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ ایک انتخابی امیدوار کو اپنی امیدواری سے علیحدہ معاملوں کے متعلق رازداری کا حق ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس انیرودھ بوس اور سنجے کمار کی ڈویژنل بنچ نے دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے گواہاٹی ہائی کورٹ کے اس حکم کو بھی رد کر دیا جس میں کاریکھو کری کے انتخاب کو صفر قرار دیا گیا تھا۔ عرضی میں کاریکھو کے حریف نے دعویٰ کیا تھا کہ رکن اسمبلی نے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرتے وقت اپنی بیوی اور بیٹے کی ملکیت والی تین گاڑیوں کا تذکرہ نہیں کر کے نامناسب اثر ڈالا۔ عدالت نے کہا کہ کاریکھو نے پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے پہلے گاڑی یا تو تحفہ میں دیے تھے یا فروخت کیے تھے۔ اس طرح گاڑیوں کو اب بھی کاریکھو کے اہل خانہ کی ملکیت میں نہیں مانا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے عرضی دہندہ کی اس دلیل کو بھی خارج کر دیا کہ کاریکھو کو اپنی ملکیت کی سبھی تفصیل کا انکشاف کرنا چاہیے تھا، کیونکہ ووٹرس کو جاننے کا پورا حق تھا۔
No Comments: