نئی دہلی: کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے ان کے خلاف 2018 میں درج منی لانڈرنگ کیس کو منسوخ کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس بیلا مادھوریہ ترویدی کی بنچ نے کہا کہ شیو کمار کے خلاف پی ایم ایل اے کے تحت شروع کی گئی کارروائی کو منسوخ کیا جاتا ہے کیونکہ وہ قانون اور قواعد کے مطابق نہیں ہے۔اس کے ساتھ ہی اگست 2017 میں سپریم کورٹ نے دہلی میں شیوکمار کے فلیٹ سے ملنے والی نقدی سے متعلق کیس کو منسوخ کر دیا۔ کیونکہ عدالت نے تسلیم کیا کہ تفتیشی ایجنسی شیوکمار کے گھر سے ملی دولت کے ذرائع کو منی لانڈرنگ سے جوڑنے میں کامیاب نہیں ہو پائی ہے۔خیال رہے کہ ای ڈی نے منی لانڈرنگ کے ایک مبینہ معاملے میں ڈی کے شیوکمار کے خلاف سمن جاری کیا تھا۔ جسے منسوخ کرنے کے لیے انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن انہیں وہاں فیصلہ ان کے خلاف کیا گیا۔ اس کے بعد کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
دراصل، محکمہ انکم ٹیکس نے تقریباً 7 سال پہلے 2017 میں شیوکمار کے کئی احاطے پر چھاپے مارے تھے۔ محکمہ انکم ٹیکس کی اس کارروائی کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے بھی ان کے خلاف تحقیقات شروع کی تھی۔ ای ڈی کی جانچ کی بنیاد پر سی بی آئی نے کرناٹک حکومت سے کانگریس لیڈر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ اس وقت کی بی جے پی حکومت نے 25 ستمبر 2019 کو منظوری دی تھی۔ ایف آئی آر صرف ایک ہفتہ بعد 3 اکتوبر 2020 کو درج کی گئی۔ اس کے بعد شیوکمار نے ایف آئی آر کو کرناٹک ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔
No Comments: