گوہاٹی: آسام پولیس نے ایک بنگالی نژاد گلوکار کو گرفتار کرلیا جس نے مبینہ طور پر گزشتہ ماہ جاری کئے گئے ایک گانے کے ذریعہ ریاست کی نسلی برادریوں کے خلاف نفرت بھڑکانے کی کوشش کی تھی۔اس نغمہ میں سوال کیا گیا ہے ”کیا آسام تمہارے باپ کا ہے جو تم پیچھا کرکے انہیں نکال باہر کرنا چاہتے ہو؟“ 31 سالہ گلوکار الطاف حسین نے آسامی زبان میں اپنے نغمہ میں اس بات کی نشاندہی کی کہ تمام برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں لیکن صرف میاں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ آسام میں بنگالی نژاد مسلمانوں کو میاں مسلمان کہا جاتا ہے اور اُن پر اکثر غیرقانونی تارکین وطن ہونے کا جھوٹا الزام لگایا جاتا ہے۔
حسین نے اپنے گانے کے ذریعہ اس بات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی کہ مقامی گروپس بنگالی نژاد مسلمانوں کو نشانہ بنارہے ہیں تاکہ بالائی آسام سے انہیں نکال باہر کیا جاسکے۔ ان کے گانے کے بول بنگلہ دیش کے احتجاجی نغمہ”دیش تا تومار باپرناکی“ سے ملتے جلتے ہیں جس کا مطلب ”کیا یہ ملک تمہارے باپ کا ہے“ ہوتا ہے۔حسین کے خلاف مغربی آسام کے ضلع دھوبری میں شکایت درج کرائی گئی تھی۔ اخبار ’دی دکن ہیرالڈ‘ کی اطلاع کے مطابق ہفتہ کے روز بھارتیہ نیائے سنہیتا کی دفعات کے تحتن نفرت بھڑکانے کا کیس درج کیا گیا جس کے بعد گلوکار کو گرفتار کرلیا گیا۔ویب سائٹ ’دی اسکرول‘ کی اطلاع کے مطابق شکایت گزار نے حسین پر بیہو نغمہ کو بگاڑنے اور آسام کی مقامی برادریوں کے خلاف دشمنی پیدا کرنے کا الزام عائد کیا۔
No Comments: