علیگڑھ: اتر پردیش کے علیگڑھ شہر میں گذشتہ روز رات دیر گئے چوری کے شبہ میں ایک 35 سالہ مسلم شخص کو مبینہ طور پر ہجومی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے پیٹ پیٹ کر قتل کردیاگیا۔ پولیس نے اس سلسلہ میں مقدمہ درج کرکے چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے جبکہ دیگر 3 ملزمین کی تلاش کی جارہی ہے۔ ہجومی تشدد میں مسلم نوجوان کی موت کے بعد علاقہ میں حالات کشیدہ ہوگئے جس کے بعد پولیس کی جانب سے علاقہ میں سخت سیکوریٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔ ملزمین کی گرفتاری کیلئے سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے کارکنوں نے دھرنا بھی دیا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹس کے مطابق ہجومی تشدد معاملہ کے خلاف شہر کے مختلف علاقوں میں بند منایا گیا۔ علی گڑھ پولیس سپرنٹنڈنٹ ایم شیکھر پاٹھک نے کہاکہ ملزمین کو بخشا نہیں جائے گا۔
پولیس کے مطابق مسلم شخص پر اس وقت حملہ کیا گیا جب اسے ٹیکسٹائل تاجر مکیش چند متل کے گھر سے نکل کر مین گیٹ کی طرف بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ جیسے ہی متل کا بیٹا روہت نے اجنبی شخص کو دیکھا تو خاندان کے دیگر افراد کو جمع کیا اور مارپیٹ شروع کردی۔ سوشل میڈیا پر اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہوگیا، جس میں ہجوم کے ذریعے ایک شخص کو لاٹھیوں سے پیٹتے، گھونسے اور لاتیں مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس شخص کی شناخت فرید عرف اورنگ زیب کے طور پر کی گئی۔ ویڈیو میں فرید کو ہجوم کی جانب سے سڑک پر گھسیٹتے ہوئے اور بعد میں ایک پولیس افسر کو زخمی فرید کو کندھوں پر اٹھا کر ہاسپٹل لے جاتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ہاسپٹل منتقل کرنے کے بعد ڈاکٹروں نے فرید کو مردہ قرار دیا۔ جیسے ہی فرید کی موت کی خبر پھیلی علاقہ میں حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔ فرید کے اہل خانہ کے علاوہ سیاسی و سماجی رہنماؤں نے اپنے حامیوں کے ساتھ احتجاج کیا۔ اس موقع ایس پی رہنما اسحاق نے اترپردیش میں یوگی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے اترپردیش میں اقلیتوں کی حالت زار کا پتہ چلتا ہے۔
No Comments: