قومی خبریں

خواتین

فلسطینی ریاست کے قیام کےبعداسرائیل کو تسلیم کرنے پر بات ہو گی۔ خالد مشعل

حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ نے کہاکہ تمام حل طلب مسائل پر بات چیت ممکن

دوحہ : غزہ میں جنگ کو روکنے کے اقدامات کے بارے میں گفتگو کی روشنی میں حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ جب فلسطینی ریاست کے قیام کا وقت آئے گا تو ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے پر بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حماس ثالثوں کے ساتھ تمام حل طلب مسائل پر بات چیت اور مذاکرات کے لیے تیار ہے۔خالد مشعل کے ان بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے ’العربیہ‘ کو دیے گئے رد عمل میں کہا کہ مشعل واشنگٹن کو اپنی اسناد پیش کرنے اور واشنگٹن کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔مشعل کے بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب گذشتہ ہفتے سے قاہرہ0020میں فلسطینی تنظیم حماس اور اسلامی جہاد کے درمیان غزہ میں مستقل جنگ بندی کی کوششوں میں گہرے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب دوسری طرف غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں اب تک 21,000 معصوم شہری شہید ہو چکے ہیں۔حماس کے قیدیوں کی فائل کے ذمہ دار زاہر جبارین نے کہا کہ “تمام فلسطینی دھڑے پہلے جنگ بندی پر متفق ہیں، اس کے بعد کسی بھی چیز پر بات چیت کی جائے گی”۔انہوں نے وضاحت کی کہ “حماس کے سامنے بہت سے اقدامات اور آپشنز پیش کیے گئے ہیں۔ ہم تمام ممکنہ اقدامات کے لیے فراخ دلی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔زاہرجبارین نے غزہ کے حوالے سے مصری تجویز کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ قومی سلامتی سے متعلق ہے اور میں اس پر میڈیا میں بات نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کو روکیں اور اس کے بعد ہم ان تمام نظریات کے بارے میں بات کریں گے جو پیش کیے جاسکتے ہیں”۔انہوں نے زور دیا کہ یہ مسئلہ صرف قیدیوں سے متعلق نہیں ہے۔ اسرائیل کے ساتھ تنازعہ 75 سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ مسئلہ اسرائیل اور اس کا قبضہ ہے۔جنگ کو طول دینے کے حوالے سے اسرائیلی فوج کے بیانات پر پر بات کرتء ہوئے حماس رہ نما نے زور دے کر کہا کہ حماس کے پاس “ثابت قدمی اور صبر کے ساتھ” جنگ لڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم انہیں مہینوں، سالوں یا دہائیوں کے بعد شکست دیں گے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *