قومی خبریں

خواتین

حماس رہنما صالع العروری کی شہادت کے بعدحزب اللہ کا حملہ،متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک

امریکی وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق2لاکھ 30 ہزار اسرائیلی آباد کار بے گھر

بیروت: حماس کے نائب سربراہ صالع العروری کی شہادت کے بعد لبنان کی سرحد پر حزب اللہ نے متعدد اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تاہم ہلاکتوں کی تعداد سامنے نہیں آئی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق لبنان کی جہادی تنظیم حزب اللہ نے بتایا کہ انہوں نے سرحد پر کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی اہلکاروں کو ہلاک اور زخمی کیا ہے۔حزب اللہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے خطرناک حملہ لبنان اور اس کی خود مختاری پر حملہ تھا، اسرائیل کو اسکا جواب دیا جائے گا۔جہادی تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ ہم ہر وقت مزاحمت کیلئے تیار ہیں اور ہمارے جنگجو بھرپور تیاری کے ساتھ سرحد پر موجود ہیں۔واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان 7اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد حماس کے نائب سربراہ صالع العروری نے حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل حسن نصراللہ سے ملاقات کرکے جنگ کی حکمت عملی پر بات چیت کی تھی۔امریکی وال سٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ لبنان سے حزب اللہ کے حملوں کے نتیجے میں 230,000 سے زائد اسرائیلی آباد کار شمالی اسرائیل سے بے گھر ہو گئے ہیں۔لبنان میں اسلامی مزاحمت کی طرف سے حملوں میں اضافے کے ساتھ شمالی اسرائیل( مقبوضہ فلسطین) میں آباد کاروں میں تشویش بڑھ رہی ہے، اسرائیلی چینل 13 نے دو دن پہلے اطلاع دی تھی کہ شمال میں اسرائیلی تباہ ہو رہے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلیوں کے بے گھر ہونے کے اثرات صرف سیکورٹی کی صورتحال تک ہی محدود نہیں ہیں، بلکہ نفسیاتی اور معاشی حالات تک بھی پھیلے ہوئے ہیں، آباد کار وں کی ایک بڑی تعداد معاشی مشکلات سے بھی دو چار ہے۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، اس سے قبل، اسرائیلی حکام نے سیکیورٹی کی صورتحال کی روشنی میں، متعدد شمالی بستیوں کو آباد کاروں کے داخلے کے لیے بند کر دیا تھا۔اسرائیلی میڈیا نے نشاندہی کی کہ بستی کے دروازے بند ہیں، ‘‘آباد کاروں کے لیے کوئی راستہ نہیں ہے، اور باہر نکلنا صرف ہنگامی صورت حال کیلئے ممکن ہے،جن لوگوں کو باہر نکلنے کی اجازت دی جارہی ہیں ان میں حاملہ خواتین اور بچے شامل ہیں تاہم ان کے لی بھی ضلعی منظوری لازمی ہے۔دوسری جانب اسرائیلی قابض حکام نے شمالی اسرائیل ( مقبوضہ فلسطین) میں قائم نئی بستیاں بھی خالی کر دیں ہیں،اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ خالی ہونے والی بستیوں میں وہ بستیاں بھی شامل ہیں جو 1948 سے قائم تھیں جو کبھی خالی نہیں ہوئی تھیں۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *