واشنگٹن: ایران کے ساتھ کشیدگی کے درمیان 3000 سے زیادہ بحری اہلکاروں کے ساتھ دو جنگی جہاز مشرق وسطیٰ کے بحیرہ احمر میں داخل ہو گئے ہیں۔امریکی بحری افواج کی سینٹرل کمانڈ نےایک بیان میں کہا کہ سروس ممبرز کا تعلق باٹن ایمفیبیئس ریڈی گروپ (اے آر جی) اور 26ویں میرین ایکسپیڈیشنری یونٹ (ایم ای یو) سے ہے۔ وہ نہر سوئز سے گزرنے کے بعد پانی اور زمین پر حملہ کرنے میں اہل جہاز یو ایس ایس باٹن اور ڈاک لینڈنگ جہاز یو ایس ایس کارٹر ہال پر سوار ہوکر اتواز کے روز تین ہزار سے زیادہ سیلرز اور میرینز اس علاقے میں پہنچ چکے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ باٹن اے آر جی/ 26 ویں ایم ای یو یونٹس اس خطے میں اضافی طیارے اور بحریہ ، امریکی میرینز اور سیلرز لائے ہیں، جس سے امریکی 5ویں بحری بیڑے کی سمندری صلاحیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تعیناتی پینٹاگون کے 17 جولائی کے اعلان کے بعد کی گئی ہے۔ ڈیفنس سکریٹری لائیڈ آسٹن نے امریکی مفادات اور علاقے میں نیویگیشن کی آزادی کے تحفظ کے لیے تباہ کن یو ایس ایس تھامس ہڈنر کے ساتھ ساتھ اضافی ایف-35 اور ایف-16 لڑاکا طیاروں کی تعیناتی کا حکم دیا تھا۔امریکہ کی طرف سے ایران پر بارہا الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ وہ خلیج فارس کے ارد گرد آبی گزرگاہوں سے گزرنے والے تجارتی بحری جہازوں پر قبضہ کر رہا ہے۔ یہ سمندری راستے بین الاقوامی تجارت بالخصوص تیل کی تجارت کے لیے اہم ہیں۔
No Comments: