واشنگٹن / برسلز : یورپی یونین نے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کے تنازعہ میں 4 دن کے انسانی توقف اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔یورپی یونین کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے اس موضوع پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں یرغمال بنائے گئے 50 افراد کی رہائی اور دشمنی کے خاتمے پر طے پانے والے معاہدے کا تہہ دل سے خیرمقدم کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سفارتی چینلز کے ذریعہ معاہدے میں ثالثی کرنے والے ہر فرد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، وان ڈیر لیین نے حماس جسے انہوں نے دہشت گرد” قرار دیا، تمام یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔وان ڈیر لیین نے کہا کہ یورپی یونین کمیشن غزہ تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے اس وقفے کو استعمال کرنے کی پوری کوشش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کمشنر جینز لینارسک سے کہا کہ وہ غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے جلد از جلد غزہ کی ترسیل میں اضافہ کریں۔یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے بھی کہا کہ وہ معاہدے سے خوش ہیں۔سوشل میڈیا پر ایک بیان دیتے ہوئے مشیل نے کہا کہ میں غزہ میں یرغمال بنائے گئے خواتین اور بچوں کی رہائی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ میں اس معاہدے میں ثالثی کرنے پر قطر اور مصر کا شکر گزار ہوں۔ حماس کو تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا چاہیے اور ضرورت مندوں کو زیادہ سے زیادہ انسانی امداد پہنچائی جانے کی ضرورت ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔اپنے تحریری بیان میں بائیڈن نے کہا کہ وہ اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان طے پانے والے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔معاہدے میں کردار ادا کرنے پر امیر قطر شیخ تمیم بن حامد الثانی اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ بطور امریکی صدر امریکی قیدیوں کی رہائی ان کی اولین ترجیح ہے۔اپنے تحریری بیان میں بلنکن نے کہا کہ وہ طے پانے والے معاہدے سے خوش ہیں اور انہوں نے مصر اور قطر کا شکریہ ادا کیا۔اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ کی پٹی میں حماس تحریک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے اور 4 روزہ عارضی جنگ بندی کو قبول کر لیا ہے۔تحریک حماس نے کہاہے کہ4 دن تک جاری رہنے والی عارضی جنگ بندی میں 50 اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 150 فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا جائے گا۔
No Comments: