نئی دہلی :نیٹ یوجی 2024 کے امتحان اور اس کے نتائج کے تعلق سے جاری تنازعے پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ طلبہ کو ڈرنے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ کونسلنگ ہوتی رہے گی اور ہم اس پر روک نہیں لگا رہے ہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ امتحان کو پوری طرح سے رد کر دینا مناسب نہیں ہے۔ جبکہ حکومت نے عدالت سے کہا ہے کہ 1563 طلبہ کو گریس مارک دینے کے این ٹی اے کے فیصلے کو واپس لے لیا گیا ہے۔درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ’کونسلنگ جاری رہے گی اور ہم اسے نہیں روک رہے ہیں۔ جب امتحان ہوتا ہے تو سب کچھ مکمل ہو جاتا ہے۔ ایسے میں ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ امتحان کو مکمل طور پر منسوخ کرنا ابھی صحیح طریقہ نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وزارت تعلیم کی طرف سے تشکیل دی گئی چار رکنی کمیٹی نے 1500 سے زیادہ بچوں کا دوبارہ امتحان لینے کا مشورہ دیا ہے۔ اگر یہ لوگ دوبارہ پیپر نہیں دیتے ہیں تو گریس مارک ہٹانے پر غور کیا جا سکتا ہے۔
حکومت نے عدالت کو بتایا کہ جن 1,563 طلباء کو گریس مارک دیئے گئے ہیں انہیں 23 جون کو ہونے والے امتحان میں شرکت کا اختیار دیا جائے گا۔ اس کا نتیجہ 30 جون کو آئے گا۔ ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس اور دیگر کورسز میں داخلے کے لیے کونسلنگ 6 جولائی سے شروع ہوگی۔گریس مارک پانے والے طلبہ کے دوبارہ امتحان کے بعد نئی رینکنگ 30 جون کے بعد سامنے آئے گی۔ 1563 بچوں کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ یا تو دوبارہ امتحان دیں یا 4 گریس مارکس کو چھوڑ کر نئی رینکنگ قبول کریں۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو گا کہ فی الوقت جو ریکنگ ہے وہ بیکار ہو جائے گی۔ ایسا اس لیے کہ نئی رینکنگ 30 جون کے بعد جاری کیا جائے گا۔
اس معاملے میں تمام دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ امتحان میں دھاندلی کے الزامات کے پیش نظر اسے منسوخ کرنے کی درخواست سمیت تمام درخواستوں کی سماعت 8 جولائی کو کی جائے گی۔ فزکس والا کے سی ای او الکھ پانڈے نے این ٹی اے کے 1500 سے زیادہ امیدواروں کو مبینہ طور پر گریس مارک دینے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ عدالت میں عبداللہ محمد فیض اور جے کارتک نے بھی عرضی دائر کی ہے۔
No Comments: