شہاب الدین خان
نئی دہلی:تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ریاست کی سیاست اپنے شباب پر ہے۔بی جے پی نظریات کی حامی موجودہ کے سی آر کی حکومت کو شکست دینے کے لیے کانگریس پوری طرح سے کمربستہ ہے۔کانگریس کے سابق صدر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی اور کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی بطور خاص تلنگانہ کی موجودہ سیاست میں بڑی گرم جوشی کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔کانگریس کی حیدرآباد اور مسلم رائے دہندگان پر بھی اس کی نظرہے اور وہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے ووٹ بینک پر بھی اپنا ہاتھ صاف کرنا چاہتی ہے نیز اس کے لیے اس نے اپنی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ حیدر آباد کی سیاست میں اس وقت ہلچل تیز ہو گئی کہ جب راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سے نبیرہ صابع نواب میر عثمان خان بہادر میر نجف علی خان کی ملاقات ہوئی اور ماضی کے رشتوں کو یاد کیا گیا۔ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو سے آصف جاہی(نظام ہفتم) خاندان کے بڑے گہرے تعلقات تھے،ان کواس ملاقات کے دوران یاد کیا گیا اور موجودہ رشتوں کو ایک بار پھر مزید مضبوط کرنے پر زور دیا گیا جس کے سیاسی معنی بھی برآمد کیے جا رہے ہیں۔ اس موقع پر نواب نجف علی خان نے راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو اپنی دختر کی شادی میں مدعو کیا اور ان کی خدمت میں دعوت نامہ پیش کیا۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ تلنگانہ میں اس وقت کانگریس فل فارم میں ہے اور وہ کوئی بھی قدم یوں نہیں اٹھا رہی ہے،اس لیے راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی خاندان آصف جاہی سے ملاقات بھی یوں نہیں ہے بلکہ مسلم ووٹ بینک پر بھی کانگریس کی گہری نظر ہے۔ بی جے پی اور اس کے حامیوں کے خلاف مسلمانوں میں غم و غصہ ہے جس کا کانگریس پوری طرح سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔خبر یہ ہے کہ حال ہی میں راہل گاندھی کی موجودگی میں ہوئی ریلی کامیاب رہی ہے جس میں تاحد نظر لوگ تھے جبکہ اسد الدین اویسی کی ریلی ناکام ہوئی کیونکہ اس میں خود ان کے لوگ بھی شریک نہیں ہوئے۔اس کی وجہ سے کانگریس کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ کانگریس اب اپنے دیرینہ رشتوں کو مضبوط کرتے ہوئے سیاسی گرفت کو مزید مستحکم کرنا چاہتی ہے۔اس کام میں نواب نجف علی خان جیسی شخصیات کافی مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
No Comments: