دی ہیگ : عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی اسرائیل کے خلاف درخواست پر عبوری حکم جاری کرتے ہوئے جنگ زدہ غزہ کے شہریوں کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کا کہا ہے تاہم عدالت نے جنگ بندی کا حکم نہیں دیا۔ جمعہ کو عالمی عدالت انصاف نے غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے نسل کشی کے الزامات پر جنوبی افریقہ کی درخواست پر ابتدائی فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے کنونشن کے تحت مقدمے کی سماعت کا اختیار ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے اپنے عبوری فیصلے میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کیے جانے کے جنوبی افریقہ کے عائد کردہ الزامات میں سے کچھ درست ہیں، اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دے۔ عالمی عدالت انصاف کے 17 رکنی پینل میں سے16 ججز موجود تھے اور صدر عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلہ سنایا۔عالمی عدالت انصاف کے 15 ججوں نے فیصلے کی حمایت اور 2 نے مخالفت کی جبکہ عالمی عدالت انصاف کے ہنگامی احکامات 2-15 کی اکثریت سے منظور ہوئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل پر اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا جس پر عدالت میں فریقین نے حمایت اور مخالفت میں دلائل بھی دیئے۔عالمی عدالت انصاف کی صدر جن کا تعلق امریکہ سے ہے نے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کا مقدمہ سننا جینوسائیڈ کنونشن کے تحت عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اسرائیل کی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات میں سے کچھ درست ثابت ہوئے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے دلائل میں قانونی وزن ہے اس لیے اسرائیل کے خلاف کیس کو خارج نہیں کریں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف کو نسل کشی کے مقدمے کا حتمی فیصلہ سنائے بغیر بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا اختیار رکھتی ہے۔ عالمی عدالت نے اس اختیار کی بنیاد پر اسرائیل کو نسل کشی کے اقدامات سے بھی روکا اور اسرائیل کو نسل کشی پر اپنے فوجیوں کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر تحقیقات کرنے کا حکم بھی دیا۔عالمی عدالت انصاف کی صدر نے فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ ختم کرنے کا حکم بھی دیا۔ عالمی عدالت انصاف کی صدر نے کہا کہ فلسطینیوں کو انسداد نسل کشی کے قوانین کے تحت تحفظ ہے۔ اسرائیل کی فوج کشی سے شہری آبادی بری طرح متاثر ہوئی۔فیصلے میں غزہ میں خواتین اور بچوں کی وحشیانہ بمباری میں ہلاکتوں اور اسرائیل کی جانب سے محاصرے، پانی کی بندش اور امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کا بھی خصوصی طور پر ذکر کیا گیا۔
No Comments: