نئی دہلی: وزیراعظم نریندر مودی نے حماس کے ’طوفان الاقصیٰ ‘ نامی آپریشن پر اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا تھا، لیکن ہندوستان نے اسرائیل پر حماس کے حملے کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کرتے ہوئے آج یہ بھی کہا کہ فلسطین کے تئیں ہندوستان کی دیرینہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور اسرائیل پر بین الاقوامی انسانی قانون کی پیروی کرنے کی ذمہ داری ہے اسرائیل۔حماس تنازعہ پر ہندوستان کے نقطہ نظر اور فلسطین پر ہندوستان کے موقف کے بارے میں پوچھے گئے متعدد سوالات کے جواب میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے آج یہاں باقاعدہ بریفنگ میں کہا کہ آپ نے وزیر اعظم کا بیان ضرور دیکھا ہوگا۔وہ اپنے آپ میں پرفیکٹ ہے اور اس کے بارے میں کہنے کو زیادہ کچھ نہیں ہے۔ جہاں تک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا سوال ہے تو یہ ایک قانونی مسئلہ ہے لیکن ہم واضح طور پر مانتے ہیں کہ یہ حملہ ایک دہشت گردانہ حملہ تھا۔ جہاں تک فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے ہماری پالیسی کا تعلق ہے تو اس حوالے سے ہماری پالیسی طویل المدتی اور مستقل رہی ہے۔ ہندوستان نے ہمیشہ پرامن اور تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر رہتے ہوئے خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے اسرائیل کیساتھ راست مذاکرات کی بحالی کی وکالت کی ہے۔
تشدد اور کچھ دیگر مسائل، خاص طور پر انسانی مسائل کے بارے میں سوالات پر ترجمان نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نے اپنے بیان میں کہی گئی باتوں کے علاوہ کچھ بھی شامل کرنا ہے، تو ہم سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی انسانی قانون (اسرائیل کا) اس پر عمل کرنا ہے۔ ‘عالمی ذمہ داری دہشت گردی کے خطرے کا اس کی تمام شکلوں اور مظاہر سے مقابلہ کرنا بھی عالمی ذمہ داری ہے۔ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان اس صورتحال کے پیش نظر ارد گرد کے ممالک سے مسلسل رابطے میں ہے۔ جہاں تک انڈیا مڈل ایسٹ یورپ کوریڈور (آئی ایم ای سی) کا تعلق ہے، یہ ایک طویل مدتی اہمیت کا منصوبہ ہے۔
No Comments: