نئی دہلی : پارلیمنٹ میں جاری رسہ کشی کے درمیان 26 اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد ’انڈیا‘ نے مودی حکومت کے خلاف آج تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ نوٹس کا مسودہ تیار ہے اور بدھ صبح 10 بجے سے ا بجے کے درمیان لوک سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ مسودے پر ضروری 50 ارکانپارلیمنٹ کے دستخط لینے کا عمل جاری ہے۔
کانگریس نے لوک سبھا میں اپنے ارکان کو وہپ بھی جاری کیا ہے کہ وہ کچھ اہم مسائل پر بات کرنے کے لیے صبح 10:30 بجے تک اپنے پارلیمانی دفتر میں حاضر ہوں۔ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ منگل کی صبح انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس-انڈیا کے اراکین پارلیمنٹ کی میٹنگ میں تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا گیا۔
منی پور تشدد پر منگل کو مسلسل چوتھے دن بھی ہنگامہ جاری رہنے کے بعد، حکومت نے مصالحت کی امید چھوڑتے ہوئے قانون سازی کے کام کو تیزی سے طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت اپوزیشن کے ہنگامہ آرائی اور بائیکاٹ کے درمیان حکومت نے منگل کو دونوں ایوانوں میں کوآپریٹو سوسائٹی بل سمیت تین بلوں کو منظور کرایا ہے۔
اس درمیان، وزیر داخلہ امیت شاہ نے راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن ملک ارجن کھرگے اور لوک سبھا میں کانگریس پارلیمانی پارٹی کے لیڈر ادھیررنجن چودھری کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت منی پور پر کسی بھی شرط پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ لوک سبھا میں کوآپریٹیو سوسائٹیز بل پر بحث کے دوران شاہ نے کہا کہ حکومت کسی بھی قاعدے کے تحت کسی بھی طویل بحث کے لیے تیار ہے۔ اگر اپوزیشن واقعی اس مسئلہ پر سنجیدہ ہے تو اسے حکومت کی تجویز کو قبول کرنا چاہئے اور منی پور تشدد پر بحث کرنی چاہئے۔ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ بحث سے منہ چھپانے کے بجائے حکومت کا چیلنج قبول کرے۔
لوک سبھا میں اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان حکومت نے دو بلوں کو پاس کرایا۔ بڑی بات یہ ہے کہ بی ایس پی، اے آئی ایم آئی ایم، وائی ایس آر سی پی اور بی جے ڈی جیسی اپوزیشن جماعتوں نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بحث میں حصہ لیا۔
No Comments: