شیموگہ: ایک طرف ایودھیا میں پران پرتشٹھا کی تقریب منعقد ہوئی، اور دوسری طرف ملک کے مختلف حصوں میں اس کا جشن پوجا پاٹھ کر کے اور مٹھائیاں تقسیم کر کے منایا گیا۔ کئی علاقوں میں تو ہندوتوا بریگیڈ کچھ الگ ہی انداز میں جشن مناتا ہوا دکھائی دیا۔ سڑک جام کر دیے ، تیز آواز میں ڈی جے بجایا گیا اور زبردستی دکانوں کو بند کرایا گیا۔ اس دوران کرناٹک کے شیموگہ میں ایک فکر انگیز واقعہ پیش آیا جہاں ’پران پرتشٹھا‘ کی خوشی میں بی جے پی کے لوگ سڑک جام کر کے مٹھائیاں تقسیم کر رہے تھے اور ان کے درمیان برقع پوش خاتون پھنس گئی۔ خاتون اسکوٹر سے اپنے بچے کے ساتھ گزر رہی تھی جسے دیکھ کر وہاں جمع سینکڑوں ہندو ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگانے لگے۔ اس کے جواب میں اس خاتون نے نہایت دلیری سے ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ بلند کیا۔
سیاست کی خبر کے مطابق اس واقعہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں، میڈیا رپورٹس میں یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ یہ واقعہ شیموگہ کے شیواپنائک ورتا چوک کا ہے جہاں بی جے پی کے لوگ پنڈال باندھ کر مٹھائیاں تقسیم کرتے ہوئے پوری سڑک کو جام کر دیا تھا۔ اسی دوران وہاں سے ایک برقع پوش خاتون اپنے بچے کے ساتھ اسکوٹر سے گزر رہی تھی، جسے راستہ دینے کے بجائے روک دیا گیا۔ اس خاتون نے جب اصرار کیا تو پران پرتشٹھا کے نشے میں سرشار بی جے پی کے لوگ جے شری رام کے نعرے لگانے لگے۔ یہ دیکھ کر اس خاتون نے بھی بلند آواز میں اللہ اکبر کے نعرے لگائے جس کی وجہ سے وہاں کا ماحول تھوڑی دیر کے لیے کشیدہ ہو گیا۔بتایا جاتا ہے کہ حالات بے قابو ہونے سے پہلے مقامی پولیس نے سمجھداری دکھائی اور اس خاتون و بچے کو پولیس جیپ میں بٹھا کر محفوظ مقام پر لے گئی۔ اس درمیان کرناٹک میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے لیے بدنام سابق نائب وزیر اعلیٰ ایس ایشورپا کے صاحبزادے کے ای کنتیش نے پولیس سے اس خاتون کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ کرناٹک میں ہندوتوادی اشتعال انگیزی کا ایک نمونہ فروری 2022 میں بھی پیش آیا تھا جب مسکان خان نامی ایک طالبہ حجاب کے ساتھ اپنے کالج گئی اور اسے دیکھ کر بھگوا دھاری طلبہ جئے شری رام کے نعرے لگانے لگے تھے۔ ان نعروں کے جواب میں مسکان نے بھی اللہ اکبر کا نعرہ لگایا تھا۔
No Comments: