دوحہ : قطر میں اسرائیلی فوجیوں سمیت غزہ کے تمام قیدیوںکی رہائی اور طویل المدت بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے قطر نے رابطے کیے ہیں۔ اسرائیل کے سرکاری نیوز چینل کان کے مطابق، قطری وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی ، اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنی،امریکی سی آئی اے کے ڈایریکٹر ولیئم جے برنس اور مصری خفیہ ایجنسی کے صدر عباس کامل نے دوحہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق بات چیت کی ہے۔بات چیت میں طویل المیعاد جنگ بند ی کیلئے نئے معاہدوں ،غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلیوں کے قتل میں ملوث تمام فلسطینیوں کی رہائی جیسے معاملات کے تمام پہلووں پر غور کیا گیا۔
دریں اثناء غزہ کی پٹی کے شمال اور جنوب میں کئی علاقوں میں اسرائیل اور فلسطینی گروپس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے دوران ہونے والی خلاف ورزیوں کے تناظر میں فلسطینی گروپس نے مستقل سیزفائر کا مطالبہ کیا ہے۔ایک مشترکہ بیان میں انہوں نے غزہ پر وحشیانہ جنگ کو جامع انداز میں روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیلی افواج کی طرف سے عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ثالثوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔فلسطینی گروپس نے قیدیوں کے معاہدے اور عارضی جنگ بندی میں مصری اور قطری کردار کو سراہا۔انہوں نے مصر سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں جنگ کے دوران زخمی ہونے والوں کو علاج کے لیے جانے کی اجازت دے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی گروپس کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ شہر کے مغرب میں اورغزہ کی پٹی کے شمال میں واقع الشاطی کیمپ اور الشیخ رضوان کے پڑوس میں فائرنگ کے واقعات کے بعد سامنے آیا ہے۔ خیال رہے کہ پیر کو مصر اور قطر کی کوششوں سے غزہ میں جنگ بندی کی مدت میں دو دن کی توسیع کی گئی تھی۔جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 68 اسرائیلی قیدیوں اور دوسرے ملکوں کے یرغمالیوں کو رہا کیا گیا جس کے بدلے میں اسرائیل نے 150 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کیا گیا تھا۔
No Comments: