قاہرہ :الجزیرہ کی خبر کے مطابق مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کھلنے کے بعد 20 امدادی ٹرکوں پر مشتمل ایک قافلہ ہفتے کے روز مصر سے غزہ کی پٹی میں داخل ہوا، جس میں ادویات اور کھانے پینے کی اشیاءتھیں ۔تقریباً 3,000 ٹن امداد لے جانے والے 200 سے زیادہ ٹرک غزہ جانے کے لیے کئی دنوں سے کراسنگ کے قریب کھڑے تھے۔حماس کے میڈیا آفس نے قبل ازیں کہا کہ “آج امدادی امدادی قافلے میں داخل ہونے والے 20 ٹرک شامل ہیں جو ادویات، طبی سامان، اور محدود مقدار میں کھانے پینے کی اشیاء [ڈبے میں بند سامان] لے کر پہونچے۔”
دوسری جانب اسرائیل نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ مصر سے ہفتے کے روز غزہ میں داخل ہونے والی امدادی کھیپ میں ایندھن شامل نہیں ہے۔یہ محصور انکلیو کی آبادی اور ضروری خدمات فراہم کرنے والی امدادی ایجنسیوں کے لیے تشویش کی بات ہے، کیونکہ پانی کی سپلائی اور ہسپتالوں جیسی اہم سہولیات کو چلانے کے لیے استعمال ہونے والے پاور جنریٹرز کو پمپ کرنے کے لیے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیریئس نے مسئلہ اسرائیل فلسطین کے بارے میں کہا ہے کہ بین الاقوامی فیصلوں اور دونوں فریقین کے درمیان طے پانے والے سمجھوتوں کی روشنی میں ایک خودمختار فلسطینی حکومت کے قیام کے بغیر مسئلے کا کوئی حل ممکن نہیں ہے۔ گوٹیریئس نے مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری کے ہمراہ دارالحکومت قاہرہ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے نے اسرائیل فلسطین بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ اس صورتحال نے غزّہ پر اسرائیل کے مکمل محاصرے اور شہریوں پر بے رحمانہ بمباری کی راہ ہموار کی ہے اور ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عورتوں اور بچوں پر مشتمل ہے۔ گوٹیریئس نے بین الاقوامی انسانی قانونی کے احترام کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ہے کہ شہریوں کا تحفظ لازمی ہے۔ ہسپتال ، اسکول یا پھر اقوام متحدہ کی عمارتوں پر ہر طرح کا حملہ ممنوع اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
No Comments: