سری نگر: حریت کانفرنس کے صدر میر واعظ عمر فاروق کو چار سال بعد نظربندی سے رہا کر دیا گیا ہے۔ میر واعظ کو سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ میں شرکت کی اجازت دی گئی۔ جب میر واعظ مسجد پہنچے تو یہ لوگوں کے لیے اور خود میر واعظ کے لیے بھی انتہائی جذباتی لمحہ تھا۔
مسجد میں لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے جمعہ کو میر واعظ عمر فاروق کو چار سال تک گھر میں نظربند رہنے کے بعد رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ ریاست میں آرٹیکل 370 اور 35اےکی منسوخی کے بعد، انہیں 4 اگست 2019 کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔ ریاست سے آرٹیکل 370 اور 35 اےہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر اور لداخ کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ ایل جی انتظامیہ نے قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں سے بات چیت کے بعد میر واعظ عمر فاروق کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رہا ہونے کے بعد میر واعظ نے کہا، “چار سال بعد میں یہاں آپ کے پاس ہوں”۔ مجھے 4 اگست 2019 سے گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ برسوں تم سب سے دور رہنا میرے لیے بہت مشکل تھا۔ یہ سب سے مشکل وقت تھا لیکن آپ کی دعاؤں اور محبت نے میری مدد کی اور میں نے آپ سب کو ہمیشہ اپنے ساتھ پایا۔ میں جانتا ہوں کہ اگست 2019 کے بعد آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ آسان نہیں تھا۔ آرٹیکل 370 اور 35 اےہٹا کر ریاست کو تقسیم کر دیا گیا۔ نظر بند ہونے کے باوجود میں نے ہمیشہ حالات پر نظر رکھی۔ آج کی صورتحال مختلف نہیں ہے، ہمیں صبر کرنا چاہیے اور اللہ پر یقین رکھنا چاہیے۔
میر واعظ نے یہ بھی کہا کہ “ہم ہمیشہ کشمیری پنڈت بھائی کی واپسی چاہتے ہیں۔” کشمیری پنڈتوں کا مسئلہ ایک انسانی مسئلہ ہے۔ میں نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں اور حضرت محمدﷺ کی تعلیمات پر عمل کریں، ہمارے لیے اچھا وقت آئے گا۔
No Comments: