نئی دہلی:ہندوستانی سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ عرضی (پی آئی ایل) داخل کر مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہندوستانی کمپنیوں کے ذریعہ اسرائیل کو اسلحہ دینے سے روکا جائے۔ عرضی دہندگان نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ غزہ میں جنگ لڑ رہے اسرائیل کو اسلحہ اور فوجی مواد دینے والی ہندوستانی کمپنیوں کا لائسنس رد کیا جائے اور نئے لائسنس نہ دیے جائیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس عرضی میں مرکزی وزارت دفاع کو فریق بنایا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان مختلف بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں سے بندھا ہوا ہے جو ہندوستان کو جنگی جرائم کے قصوروار ممالک کو فوجی اسلحہ فراہم نہ کرنے کے لیے مجبور کرتے ہیں۔ کسی بھی ایکسپورٹ (برآمد‘‘ کا استعمال بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
یہ عرضی مشہور وکیل پرشانت بھوشن، ہرش مندر، جیاں دریز، نکھل ڈے، اشوک کمار شرما سمیت 11 لوگوں نے داخل کی ہے۔ ان سبھی کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کے تحت عوامی سیکٹر کے ادارے سمیت دیگر کئی کمپنیاں اسرائیل کو اسلحہ فراہم کر رہی ہیں۔ یہ آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کے تحت ہندوستان کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
اس مفاد عامہ عرضی میں بین الاقوامی عدالت (انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس) کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دوسرے معاہدوں سے رشتوں اور معاہدوں کے تحت ذمہ داریوں کو لے کر ہندوستان مجبور ہے۔ ہندوستان نے ان پر دستخط کیے ہیں۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ اس عرضی پر سماعت کرتی ہے یا نہیں، یا پھر عرضی سماعت کے لیے منظور کی جاتی ہے تو سماعت کی کارروائی کب سے شروع ہوتی ہے۔
No Comments: