نئی دہلی: ہندوستان اور ملائشیا نے منگل کو اپنی توسیع شدہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو ایک جامع اسٹراٹجک اشتراک میں اپ گریڈ کرنے اور سیمی کنڈکٹر، فن ٹیک، دفاعی صنعت، اے آئی اور کوانٹم ٹیکنالوجی جیسے اعلی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی اور ملائشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کے درمیان آج یہاں حیدرآباد ہاؤس میں دو طرفہ سربراہی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ دونوں ملکوں نے سیاحت، تاریخی وراثت کے تحفظ، مواصلات، مالیاتی ٹیکنالوجی وغیرہ سمیت 9مفاہمت ناموں پر دستخط کئے اور انڈیا ملائشیا کے سی ای او رپورٹ کو منظوری دی۔میٹنگ کے بعد اپنے پریس بیان میں مودی نے ابراہیم کو ان کے ہندوستان کے پہلے دورے پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ میری تیسری میعاد کے آغاز میں ہندوستان میں آپ کا استقبال کرنے کا موقع ملنے پر مجھے خوشی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور ملائشیا توسیع شدہ اسٹراٹیجک شراکت داری کی ایک دہائی مکمل کر رہے ہیں۔ اور پچھلے دو برسوں میں ابراہیم کی حمایت نے ہماری ساجھیداری میں نئی رفتار اور توانائی بخشی ہے ۔ آج ہم نے باہمی تعاون کے تمام شعبوں پر بڑے پیمانے پر بات چیت کی ہے ۔ مودی نے کہا کہ ہندوستان اور ملائشیا صدیوں سے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ملائشیا میں مقیم تقریباً 30 لاکھ ہندوستانی تارکین وطن ہمارے درمیان ایک زندہ پل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ہندوستانی موسیقی، کھانے اور تہواروں سے لے کر ملائشیا کے تورانہ گیٹ تک، ہمارے لوگوں نے اس دوستی کو پسند کیا ہے ۔ ملائشیا آسیان اور ہند-بحرالکاہل خطے میں ہندوستان کا ایک اہم ساجھید ار ہے ۔ ہندوستان آسیان کی مرکزیت کو ترجیح دیتا ہے ۔ ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ہندوستان اور آسیان کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے کا جائزہ بروقت مکمل ہونا چاہیے۔ مودی نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں ملائشیا نے ہندوستان میں پانچ بلین ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے تعاون کو ’جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ‘ کی سطح تک اپ گریڈ کرینگے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اقتصادی تعاون کے حوالے سے دونوں ممالک کے لیے اب بھی بہت زیادہ صلاحیت اور توانائی موجود ہے ۔ ہم ان شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے جن میں سیمی کنڈکٹر، فنٹیک، دفاعی صنعت، اے آئی اور کوانٹم ٹیکنالوجی جیسی نئی اور جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے ۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں تعاون کیلئے ہندوستان کے یو پی آئی کو ملائشیا کے پے نیٹ سے جوڑنے کی کوشش کی جائے گی۔
No Comments: