قومی خبریں

خواتین

چنار کتب میلے کے ابتدائی ایام کے دوران ہی سوا لاکھ کتابیں فروخت

طلبا اور مختلف طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے زیادہ تراردو ادب کی کتابیں خریدیں

چنار:وادی کشمیر کے قلب سری نگر کے ’ایس کے آئی سی سی ‘میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام کتب میلہ نئی منزلیں چھو رہا ہے۔ اس کی نظیر اس سے بڑھ کر کیا ہو سکتی ہے کہ میلے کے ابتدائی ایام کے دوران ہی سوا لاکھ کتابیں کتب بینی کے شوقین خصوصاَ نوجوانوں نے خرید لیں جو کہ واقعی میں کتب بینی کے حوالے سے کسی نیک شگون سے کم نہیں ہے۔ دور حاضر میں اگر چہ نئی ایجادات سے استفادہ حاصل کر کے کتابیں خریدنے کو کم ترجیح دی جارہی ہے تاہم اس میلے میں آنیوالے محبان کتب نے ثابت کردیا کہ کتب بینی انکی نسوں میں ابھی بھی بسی ہوئی ہے۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ سری نگر میں ڈل جھیل کے کناروں پر واقع ’ایس کے آئی سی سی ‘میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی جانب سے کتب میلے کا انعقاد کیا گیا جس میں منگل تک ہی سوا لاکھ کتابیں نوجوانوں خاص کر طلباء نے خرید لیں ہیں۔قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ایک عہدیدار تپندر کمار نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ کتاب میلہ کامیابی کی اور گامزن ہے۔انہوں نے کہاکہ صرف ابتدائی تین روز کے دوران ہی سوا لاکھ کتابیں فروخت کی گئیں جس سے عیاں ہو رہا ہے کہ کشمیر میں محبان اردو کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی جانب سے کتابوں پر 20سے ستر فیصد تک رعایت دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا :’طلبا اور مختلف طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے زیادہ تراردو ادب کی کتابیں خریدی ۔ ‘انہوں نے مزید بتایا کہ میلے کے دوران کئی افراد نے کتابوں کے آرڈر بھی دئے ہیں ۔مذکورہ عہدیدار کے مطابق قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان اردو کی ترقی و ترویج کی خاطر زمینی سطح پر کا کر رہاہے۔
کونسل کے اور ایک عہدیدار نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ چنار کتاب میلہ میں یومیہ ہزاروں کی تعداد لوگ شرکت کرکے کتابیں خرید رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ سائنسی اور سوشل میڈیا کے دور میں جب کتابیں آن لائن دستیاب ہیں لیکن اس کے باوجود بھی کتب بینی کی اورلوگوں کا رجحان کم نہیں ہوا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں محبان اردو کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے اور یہاں کے لوگ کتب بینی سے اپنی دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *