نئی دہلی: سپریم کورٹ نے تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف جاری تحریک کے دوران 2021 میں اترپردیش کے لکھیم پور کھیری میں ہوئے تشدد کے واقعات میں کئی کسانوں کے مبینہ قتل کے معاملے میں ملزم سابق مرکزی وزیر اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا کو پیر کو باقاعدہ ضمانت دے دی۔آشیش کے علاوہ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجل بھویان کی بنچ نے اس واقعہ سے متعلق دیگر معاملات میں ملزم کسانوں کو بھی ضمانت دے دی۔ عدالت نے نچلی عدالت کو سماعت میں تیزی لانے کی بھی ہدایت دی۔ سپریم کورٹ نے دیگر اہم زیر التوا مقدمات کو ذہن میں رکھتے ہوئے نچلی عدالت کو ترجیحی بنیادوں پر اس کیس کی سماعت کرنے کی بھی ہدایت دی۔
استغاثہ کے مطابق 03 اکتوبر 2021 کو لکھیم پور کھیری ضلع میں مرکز کے تین فارم قوانین (جنہیں بعد میں کسانوں کے زبردست احتجاج کے بعد واپس لے لیا گیا تھا) کے خلاف مظاہروں کے دوران تشدد پھوٹنے کے بعد مبینہ طور پر چار کسانوں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اس معاملے میں کسان تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ مظاہرین کے ایک گروپ کو ملزم آشیش مشرا کی گاڑی نے کچل دیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اس سال فروری میں اپنے حکم میں ملزم مشرا کو دی گئی عبوری ضمانت کی مدت میں توسیع کردی تھی۔ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے دعویٰ کیا کہ ملزم مشرا عدالت عظمیٰ کی طرف سے مقرر کردہ ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملزم اس کیس میں عدالت عظمیٰ کی طرف سے عائد کردہ ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اتر پردیش کا دورہ کر رہا ہے اور مختلف تقاریب میں شرکت کر رہا ہے۔وہیں، ملزم مشرا کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل سدھارتھ ڈیو نے اس کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ ’’ان کے موکل کی طرف سے کسی بھی طرح سے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ کوئی مبینہ دھمکی نہیں ہے کیونکہ ملزم کے والد لوک سبھا الیکشن ہار چکے ہیں۔ ملزم مشرا کو اس معاملے میں پہلی بار 09 اکتوبر 2021 کو گرفتار کیا گیا تھا۔الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد وہ 15 فروری 2022 کو جیل سے باہر آیا تھا۔ جنوری 2023 میں عدالت عظمیٰ نے انہیں اس معاملے میں آٹھ ہفتوں کی عبوری ضمانت دی تھی۔ انہیں جیل سے رہائی کے ایک ہفتہ کے اندر اترپردیش چھوڑنے کی بھی ہدایت دی گئی تھی۔ ٹرائل کورٹ پہلے ہی مشرا سمیت 14 لوگوں کے خلاف الزامات طے کر چکی ہے۔
No Comments: