نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے آج ایک دہشت گردی کیس میں ممنوعہ تنظیم انڈین مجاہدین (آئی ایم) کے شریک بانی عبدالسبحان قریشی کی ضمانت منظور کرلی۔جسٹس سریش کمار کائت اور جسٹس منوج جین پر مشتمل بنچ نے عبدالسبحان قریشی کی حراست جو تقریباً 5 سال کے قریب تھی، پر غور کرتے ہوئے ضمانت منظور کی اور ہدایت جاری کی کہ ضمانت پر رہائی کی شرائط ٹرائل کورٹ کی جانب سے طے کی جائیں۔بنچ نے کہا کہ اگر ٹرائل کورٹ کی جانب سے نافذ کردہ کسی بھی شرط کی خلاف ورزی یا گواہوں پر اثر ڈالنے یا دھمکانے کی کوشش راست یا بالراست یا ٹرائل کیس میں تاخیر کرنے کی کوشش پر استغاثہ کو یہ حق حاصل رہے گا کہ وہ اس عدالت کو حوالہ دیے بغیر ضمانت منسوخ کرے۔
ٹرائل عدالت کے دسمبر 2023ء کے حکم کے خلاف دائر کردہ درخواست ِ مرافعہ کو قبول کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے یہ حکم جاری کیا۔ درخواست ِ مرافعہ میں یو اے پی اے کے تحت کیس مسترد کیے جانے پر ضمانت طلب کی گئی تھی۔انھوں نے قانونِ ضابطہئ فوجداری کی دفعہ 436-A کے تحت ضمانت طلب کی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی زیردوراں قیدی کو نصف سے زیادہ ممکنہ سزا کی تکمیل کے بعد شخصی باؤنڈ پر ضمانت پر رہا کیا جاسکتا ہے۔عبدالسبحان قریشی کی پیروی کرنے والے ایڈوکیٹس پرشانت پرکاش اور قیصر خان نے عدالت پر زور دیا تھا کہ زیرحراست قیدی کو طویل مدت تک جیل میں رہنے کی بنیاد پر ضمانت دی جاسکتی ہے اور کہا تھا کہ وہ (قریشی) تقریباً 5 سال سے ٹرائل کارروائی میں تاخیر کے سبب زیر حراست ہیں۔
No Comments: