قومی خبریں

خواتین

آندھرامیں چار فیصد مسلم ریزرویشن ہر حال میں برقرارکھنے کاوزیر اعلیٰ کا اعلان

جگن موہن ریڈی نے کہا کہ وائی ایس آر کانگریس اقلیتوں کے وقارکی حمایت میں آہنی ستون کی طرح کھڑی رہے گی

کرنول: یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کو4فیصدریزرویشن نہیں دیاگیاہے‘آندھراپردیش کے وزیر اعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی نے کہاہے کہ ریاست میں 4فیصد ریزرویشن برقرار رہےگا۔یہ حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی کاقطعی وعدہ ہے۔پارٹی کے سربراہ جگن موہن ریڈی نے کرنول میں جمعرات کو منعقدہ ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کویقین دہانی کرائی کہ 4فیصد ریزرویشن این آرسی‘ سی اے اے یا اقلیتوں کے کسی بھی جذبات کا پاس ولحاظ کرتے ہوئے میری پارٹی اقلیتوں کی عزت اوران کے وقارکی حمایت میں آہنی ستون کی طرح کھڑی رہے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذہب کی اساس پر مسلمانوں کو 4 فیصد ریزرویشن نہیں دیاگیا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پٹھان‘سید‘مغلس جیسی مسلم برادری 4فیصد تحفظات سے فائدہ نہیں اٹھارہی ہے۔ مسلم برادری کے پسماندہ گروپوں کوہی یہ 4فیصدریزرویشن حاصل ہے۔ ہرمذہب کے افراد بی سی اوراوسی زمرہ میں رہتے ہیں۔اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو امتیازی نظر سے دیکھنا غیر اخلاقی اور ناقابل قبول ہے۔
انہوںنے چندرابابونائیڈو سے پوچھا کہ وہ بی جے پی (این ڈی اے) کے ساتھ اتحاد کس طرح برقراررکھیں گے جبکہ بی جے پی نے مسلم ریزرویشن ختم کرنے کا عہدکیا ہے۔ ریڈی نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے کسی امتیاز‘ مذہب‘ذات‘یگر جماعتوں کے درکان سے قطع نظرتمام فلاحی و ترقیاتی اسکیمات کونافذ کیاہے۔ اقلیتی لڑکیوں کے لئے نہ صرف شادی کاتحفہ اسکیم نافذ کی گئی بلکہ ریاست میں اردو کودوسری سرکاری زبان کا درجہ دیاگیا ہے۔اقلیتی برادری کے نمائندہ جوایم ایل اے‘ایم ایل سی منتخب ہوئے تھے وہ 5برسوں تک ریاست کے ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز رہ چکے ہیں۔ ہماری پارٹی نے مسلم قائد کو قانون ساز کونسل کا ڈپٹی چیرمین بنایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 59ماہ کی حکمرانی میں اقلیتوں نے تمام اسکیمات سے اپنا شیئر پایا ہے جس کا آغاز اقلیتی سب پلان سے ہوتا ہے۔ اقلیتی بہبود کے لئے کوشش کرنے پر مجھے فخر ہے۔انہوں نے کہاکہ وائی ایس آر سی پی واحد پارٹی ہے کہ جس نے اسمبلی الیکشن میں 7‘ مسلم قائدین کو ٹکٹ دیاہے جو 175 رکنی اسمبلی میں 4 فیصد ہے۔ جگن نے کہاکہ بحیثیت چیف منسٹر میرا واحد مقصدیہ ہے کہ پسماندہ طبقات جیسے ایس سی‘ایس ٹی‘بی سی اور اقلیتوں کے وقار کوبلند کرنا‘انہیں بااختیار بنانا اورانہیں خودانحصار بنانا ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *