لندن: رشی سنک نے بدھ کو برطانیہ کے پہلے ہندنژاد وزیر اعظم کے طور پر ایک سال مکمل کر لیا، وہ اپنے پیشرو لِز ٹرس کی قلیل مدتی پریمیئر شپ کے ہنگاموں اور کئی قومی اور عالمی چیلنجوں کے درمیان 10 ڈاؤننگ سٹریٹ میںآئے تھے۔43 سالہ کو ہاؤس آف کامنز میں حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کے رہنما سر کیر سٹارمر کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کا دفتر انہیں صرف ایک اور کام کے دن کے طور پر پیش کرنا چاہتا تھا۔سنک نےسوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں سنک نے اسی طرح کے جذبات کا اشارہ کیاہے۔انہوں لکھا ہے کہ میں نے پی ایم بننے کےبعد ایک سال میں بہت کچھ حاصل کیا ہے۔ لیکن اس میں کوئی شک نہیں اور بھی بہت کچھ کرنا ہے۔انہوں نے مزید لکھاکہ میں جانتا ہوں کہ یہ سال مشکل رہا ہے اور ملک بھر میں محنتی خاندانوں کی مدد کے لیے ابھی بھی کام کرنا باقی ہے، لیکن مجھے ان اقدامات پر فخر ہے جو ہم نے کیے ہیں۔
کنزرویٹو پارٹی کے چیئرمین گریگ ہینڈز نے رشی سنک کی قیادت والی حکومت کی سالگرہ کو سنگ میل سے تعبیر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ
آج سے ایک سال قبل رشی سنک وزیر اعظم بننے کے بعدلوگوں کےضروری اخراجات کے ساتھ ساتھ ان کے توانائی کے بلوں کی نصف ادائیگی کے لیے فوری کارروائی کی۔پھر افراط زر کو نصف کرنے، معیشت کو بڑھانے، قرضوں کو کم کرنے، این ایچ ایس کی انتظار کی فہرستوں کوگھٹانےاور کشتیوں کو روکنے کی طرف اچھی پیش رفت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پچھلے 30 سالوں میں بہت زیادہ قلیل مدتی سیاسی فیصلہ سازی ہوئی ہے، سیاست دان بنیادی مسائل کو حل کرنے کی بجائے آسان راستہ اختیار کرلیتےہیںجبکہ وزیر اعظم رشی سنک نے ثابت کیا ہے کہ وہ واحد شخص ہیں جو اسے تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اسرائیل-حماس تنازعہ اور روس-یوکرین تنازعہ سے پیدا ہونے والے بیرونی چیلنجوں کے علاوہ، سنک کو مہنگائی اور دیگر اہم مسائل کا سامنا ہےجبکہ برطانیہ میں اگلے سال ہی عام انتخابات بھی ہو نے والے ہیں۔
No Comments: