جدہ : دنیا کے 57 مسلم ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کی مستقبل میں بے حرمتی کے واقعات کو روکنے کے لیے اجتماعی اقدامات پر زور دیا ہے۔ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی ایک مرکزی مسجد کے باہر گزشتہ ہفتے بطور احتجاج قران کے بعض اوراق کو نذر آتش کر دیا گیا تھا، جس کی بہت سے اسلامی ممالک نے پہلے ہی مذمت کی ہے۔
اس سلسلے میں گزشتہ اتوار کے روز اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ایک اجلاس سعودی عرب کے شہر جدہ میں منعقد ہوا، جس میں سویڈن میں عید الاضحی کے پہلے ہی دن مسجد کے سامنے قرآن کو نذر آتش کرنے کے واقعے سے پیدا ہونے والی صورت حال اور اس کے نتائج پر غور کیا گیا۔
اسلامی تعاون تنظیم نے اجلاس کے بعد ایک بیان جاری کیا، جس میں رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ”بار بار قرآن کی بے حرمتی سے متعلق ہونے والے واقعات کو روکنے کے لیے متحد ہو کر اجتماعی اقدامات کریں۔” بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے اس بارے میں ”واضح پیغام دینے کی ضرورت پر زور دیا” اور کہا کہ اس طرح کی حرکتیں ”اسلامو فوبیا کے محض عام واقعات نہیں ہیں۔”
بیان میں کہا گیا ہے کہ ”ہمیں اس بارے میں ان بین الاقوامی قوانین کے فوری نفاذ کے بارے میں عالمی برادری کو مسلسل یاد دہانی کرانے کی ضرورت ہے، جن کے تحت کسی بھی قسم کی مذہبی منافرت کی وکالت کو واضح طور پر ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بیشتر مسلم ممالک میں قرآن مجید کسی بھی طرح کی بے حرمتی غیر قانونی ہے اور سعودی عرب سمیت دنیا کے بعض ممالک میں تو اس کی سزا موت ہو سکتی ہے۔ عراق نے سویڈن سے پہلے ہی یہ اپیل کی ہے کہ قرآن کی بے حرمتی کرنے والا شخص ایک عراقی مہاجر ہے اور اسے مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے بغداد کو واپس کر دیا جانا چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا ہے کہ تہران نے سویڈن میں نئے سفیر کی تقرری کو فی الوقت روک دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں تمام انتظامی تفصیلات مکمل کی جا چکی تھیں، تاہم نئے سفارت کار فی الحال اسٹاک ہوم کا عہدہ نہیں سنبھالیں گے۔
No Comments: