امریکہ میں صدر کا عہدہ سنبھالتے ہی ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ کئی بڑے فیصلے کیے گئے۔ ان فیصلوں سے لوگوں کی زندگی پر بھی اثر پڑنے والا ہے۔ اس میں سے ایک اہم فیصلہ پیدائش کی بنیاد پر شہریت کا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے اس قدم نے حاملہ خواتین کو تشویش میں ڈال دیا ہے۔ خبر ہے کہ اب اسپتالوں میں ایسی خواتین دستک دے رہی ہیں جو وقت سے پہلے ہی یعنی 20 فروری سے قبل زچگی (ڈیلیوری) کرانا چاہتی ہیں۔ دراصل 20 فروری کے بعد ایسے والدین کے بچوں کو اپنے آپ شہریت نہیں ملے گی جو امریکہ کے شہری نہیں ہیں یا گرین کارڈ ہولڈر نہیں ہیں۔ ایک سروے کے مطابق کئی امریکی نوجوان بھی اس فیصلے کے خلاف ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا سے بات چیت میں نیو جرسی کے ڈاکٹر ڈی راما نے بتایا ہے کہ ان کے پاس وقت سے پہلے زچگی کرانے کی گزارش تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ہندوستانی خواتین ہیں، جو اپنے حمل کے 8ویں یا 9ویں مہینے میں ہیں۔ یہ سبھی 20 فروری سے پہلے سی-سیکشن کرانا چاہتی ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ ان میں سے کئی خواتین ایسی ہیں جن کی زچگی میں ابھی مہینوں کا وقت باقی ہے۔
ڈاکٹر راما نے اخبار کو بتایا، “ایک 7 مہینے کی حاملہ خاتون اپنے شوہر کے ساتھ آئی تھی اور پری ٹرم ڈیلیوری کرانا چاہتی تھی۔ ان کی زچگی مارچ میں مقرر ہے۔
ٹیکساس کی ایک ڈاکٹر ایس جی مکل نے کہا کہ ایسے جوڑے جو 20 فروری سے قبل زچگی کرانا چاہتے ہیں انہیں یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اگر پری ٹرم ڈیلیوری ممکن ہے تو بھی یہ ماں اور بچے کے لیے بڑا جوکھم پیدا کر سکتی ہے۔ اس کی پیچیدگیوں میں اَنڈیولپڈ پھیپھڑے، کم وزن، نیورولاجیکل مسائل سمیت کئی باتیں شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو دنوں میں وہ ایسے 15 سے 20 جوڑوں سے بات کر چکی ہیں۔
مارچ میں بچے کو جنم دینے کی تیاری کر رہی ایک خاتون نے اخبار کو بتایا، “ہم ہمارے گرین کارڈس کے لیے 6 برسوں سے انتظار کر رہے ہیں۔ ہمارے کنبہ کو استحکام دلانے کے لیے یہ ہی ایک طریقہ ہے۔ ہم غیر یقینی صورتحال سے خوف زدہ ہیں۔”
8 سال قبل غیر قانونی طور سے امریکہ پہنچے ایک شخص نے بھی اخبار کو بتایا کہ وہ اور ان کی بیوی ٹرمپ کے اس فیصلے سے کافی غمزدہ ہیں۔
No Comments: