لندن: برطانیہ کے ساؤتھ پورٹ شہر میں بچوں پر حملے اور ملک میں بڑے پیمانے پر فسادات کے بعد مسلم کمیونٹی کی تقریباً 75 فیصد خواتین اپنی حفاظت کے تعلق سے فکر مند ہیں۔کائی نیوز نے یہ خبر اتوار کو‘مسلم ویمن نیٹ ورک یو کے چیریٹی’کے سروے کے حوالے سے دی۔رپورٹ کے مطابق فسادات سے قبل سروے کرنے والوں میں سے صرف 16 فیصد کو اپنی جان کا خدشہ تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تقریباً ایک- پانچویں جواب دہندگان نے کہا کہ انہوں نے حملے کے بعد مخالفانہ رویوں کا تجربہ کیا۔جولائی کے آخر میں ساؤتھ پورٹ کے ایک ڈانس اسٹوڈیو میں ایک 17 سالہ نوجوان کی جانب سے بچوں پر چاقو سے حملہ کرنے کے بعد برطانیہ کے کئی شہروں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے۔
تین بچوں کی موت ہو گئی، متعدد دیگر بچوں اور دو بالغوں کو تشویشناک حالت میں اسپتال لے جایا گیا۔ حملہ آور مہاجر ہونے کی افواہ کے بعد احتجاج پولیس کے ساتھ جھڑپوں اور فسادات میں بدل گیا۔بعد میں انکشاف ہوا کہ حملہ آور برطانیہ میں روانڈا کے تارکین وطن کے ہاں پیدا ہوا تھا۔ انتہائی دائیں بازو کے گروپوں کے حامیوں کی طرف سے کرائے گئے فسادات کے دوران سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا گیا اور کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
No Comments: